Book Name:Karamat e Auliya Ke Saboot
سُبْحٰنَ اللہ! کیسا نِرالا اور ایمان افروز جواب ہے، یہاں دیکھئے کتنی کرامات کا ذِکْر ہے * ننھی عمر میں حضرت مریَم رحمۃ اللہ علیہا کا گفتگو کرنا، یہ ایک کرامت *اس عمر میں جب بچوں کو درست بولنا بھی نہیں آ رہا ہوتا اس عمر میں حضرت مریَم رحمۃ اللہ علیہا کا اللہ پاک کو پہچانا،اس کی صِفَات کو جاننا کہ وہ رازِق بھی ہے، وہ خالِق بھی ہے، وہ عظیم قُدرتوں والا بھی ہے ، وہ اپنے بندوں کو غیب سے بےموسمے پھل عطا فرما سکتا ہے، یہ سب کچھ جان لینا ، یہ دوسری کرامت *اور آپ کی عزّت و اِکْرام میں غیب سے بےموسمے پھل آجانا، یہ تیسری کرامت ہے۔ ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا؛ *وَلِیُّ اللہ کا بچپن میں نہ بولنے کی عمر میں بولنا، یہ بھی کرامت ہے، اس کا ذِکْر قرآن میں ہوا *وَلِیُّ اللہ کا بچپن ہی میں اللہ پاک کی پہچان اور ایسا عِلْم جان لینا جو بڑے بڑوں کو بھی مشکل سے آتا ہو، یہ بھی کرامت ہے، اس کا ذِکْر بھی قرآنِ کریم میں ہے *اور غیب سے رِزْق ملنا، یہ بھی کرامت ہے اور اس کا بھی ذِکْر قرآنِ کریم میں موجود ہے۔
غوثِ پاک کی بچپن شریف کی کرامات
پیارے اسلامی بھائیو! الحمد للہ! یہ 3 قسم کی کرامات اس اُمّت کے اَوْلیائے کرام رحمۃُ اللہِ علیہم سے بھی ظاہِر ہوتی ہیں۔ کتنے ایسے اَوْلیائے کرام ہیں جو بچپن ہی میں ایسی علمی باتیں کیا کرتے تھے کہ عقل حیران رہ جاتی تھی، دُور کیا جانا، ہمارے آقا غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ