Karamat e Auliya Ke Saboot

Book Name:Karamat e Auliya Ke Saboot

اعظمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: دیکھئے! لوہا (Iron) جلاتا نہیں ہے، بالکل ٹھنڈا ہوتا ہے، اس کا رنگ کالا  ہوتا ہے لیکن چند منٹ کے لئے اگر لوہا آگ کی بھٹی میں رکھ دیا جائے تو آگ اس لوہے کو اپنی گرمی اور اپنا رنگ عطا کر دیتی ہے، لوہا آگ کی طرح سرخ اور گرم ہو جاتا ہے، اب اگرچہ لوہا وہی ہے مگر اس کے کام بدل گئے، پہلے یہ ٹھنڈا تھا، جلاتا نہیں تھا، اب اس میں بھی تپش آ گئی، یہ بھی جلانے لگے گا۔ مزید غور کیجئے! اب لوہا کام اگرچہ وہی کر رہا ہے، جو آگ کرتی ہے مگر کوئی بھی عقل مند یہ نہیں کہے گا کہ لوہا آگ بن گیا ہے یا آگ لوہا بن گئی ہے۔ یہ صِرْف سمجھانے کی ایک مثال ہے، اسی سے اَوْلیائے کرام رحمۃُ اللہِ علیہم کی شان سمجھ لیجئے کہ اَوْلیائے کرام رَحمۃُ اللہِ علیہم جب اللہ پاک کی کامِل فرمانبرداری کرتے ہیں، خُود کو اللہ پاک کی رضا میں فَنا کر دیتے ہیں، دِن رات اللہ پاک کی محبّت میں گزارتے ہیں تو اب اللہ پاک اپنے کرم و فضل سے اپنے اُن محبوب بندوں کو اپنی قدرت و طاقت کا ایسا جلوہ عطا فرماتا ہے کہ ان بندوں کی قدرت وطاقت دیکھ کر خُدا کی قدرت یاد آ جاتی ہے لیکن اس مقام میں بھی بندہ بندہ ہے اور اللہ اللہ ہے۔([1])

اللہ پاک کی عطا میں کوئی روک نہیں ہے

حضرت علّامہ عبد المصطفےٰ اعظمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں: (یہیں سے ایک اور بات بھی سمجھ لیجئے!) جب آگ میں یہ قدرت ہے کہ وہ چند منٹوں میں لوہے کو اپنی گرمی اور اپنا رنگ عطا کر سکتی ہے تو کیا رَبِّ کائنات اپنے محبوب بندوں کو اپنی قُدْرت کا مظہرنہیں بنا


 

 



[1]...اعظمی کی تقریریں،نورانی تقریریں،صفحہ:144-145 بتغیر قلیل ۔