Book Name:Karamat e Auliya Ke Saboot
پہنچا، نہ انہیں کسی قسم کی تکلیف ہوئی، پِھر 300 سال کے بعد یہ بالکل صحیح سلامت اُٹھ گئے، ان کے ساتھ ان کا کُتّا بھی تھا، وہ بھی غار(Cave) کے دروازے پر تھا، وہ بھی ان کے ساتھ 300 سال سوتا رہا، اسے بھی کوئی تکلیف نہیں پہنچی۔ امام فخر الدین رازی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اتنا لمبا عرصہ سوتے رہنا، ان کے جسموں میں کوئی تبدیلی نہ ہونا، پِھر صحیح سلامت جاگ جانا اَصْحابِ کہف کی کرامت ہے ۔ ([1])
بےموسم کے پھل ملنا بھی کرامت ہے
اسی طرح قرآنِ کریم میں حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کی والِدَہ محترمہ حضرت مریَم رحمۃ اللہ علیہا کی بھی کرامات کا ذِکْر ہے۔ آپ جب دُودھ پینے کی عمر میں تھی، آپ کے خالُو حضرت زکریا عَلَیْہِ السَّلام آپ کی کفالت فرماتے تھے۔ مسجدِ اقصیٰ شریف میں ایک حجرہ تھا، حضرت زکریا عَلَیْہِ السَّلام نے انہیں وہاں رکھا، حجرے کی چابی حضرت زکریا عَلَیْہِ السَّلام کے پاس رہتی تھی، آپ کے عِلاوہ نہ کوئی اندر جاتا تھا، نہ کوئی باہَر نکلتا تھا، اس کے باوُجُود جب حضرت زکریا عَلَیْہِ السَّلام حجرے میں جاتے تووہاں بےموسمے پھل (Non-Seasonal Fruits) دیکھتے،([2]) وہ پھل جو ان دِنوں مارکیٹ میں نہیں ملتے تھے، وہ پھل حضرت مریَم رحمۃ اللہ علیہا کے حجرے میں موجود ہوتے تھے، اب حضرت زکریا عَلَیْہِ السَّلام نے حضرت مریَم رحمۃ اللہ علیہا سے پوچھا: اے مریَم! یہ پھل تمہارے پاس کہاں سے آتے ہیں؟ حضرت مریَم رحمۃ اللہ علیہا نے جو ایمان افروز جواب دیا، دِل کے کانوں سے سنیئے! آپ نے کہا:
هُوَ مِنْ عِنْدِ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ(۳۷) (پارہ:3، آل عمران:37)
تَرجَمہ کَنْزُ الْعِرْفان:یہ اللہ کی طرف سے ہے، بیشک اللہ جسے چاہتا ہےبے شمار رزق عطا فرماتا ہے۔