Book Name:Karamat e Auliya Ke Saboot
لہٰذا اُن سے بچپن شریف میں بھی کرامات کا ظہور ہوتا رہتا ہے۔
خاتُونِ جنّت رَضِیَ اللہُ عنہا کی ایک کرامت
*اسی طرح غیب سے کھانا ملنا ، یہ بھی کرامت ہے اور یہ تو وہ کرامت ہے جو خُود سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی ظاہِری حیات میں بھی ظاہِر ہوئی، جی ہاں! سیدہ فاطمۃُ الزّہرَا رَضِیَ اللہُ عنہا کے لئے غیب سے کھانا آنے کی حکایت سنیے!
قحط (Famine) کے زمانہ میں رحمتِ عالَم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے بھوک محسوس کی تو شہزادئ رسول حضرتِ بی بی فاطمہ زَہْرَا رَضِیَ اللہُ عنہا نے(ایک برتن میں)ایک بوٹی اور 2 روٹیاں اِیثار کرتے ہوئے بارگاہِ رسالت میں بھیج دیں۔ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اس تحفہ کے ساتھ حضرت فاطمہ رَضِیَ اللہُ عنہاکی طرف تشریف لے آئے اور فرمایا: اے میری بیٹی!اِدھر آؤ۔ حضرتِ بی بی فاطمہ رَضِیَ اللہُ عنہا نے جب اس برتَن کو کھولا تو آپ یہ دیکھ کر حیران رہ گئیں کہ وہ برتن روٹیوں اور بوٹیوں سے بھرا ہوا تھا۔ حُضورِاکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے پوچھا:اَ نّٰی لَکِ ھٰذَا؟ یعنی یہ سب تمہارے لئے کہاں سے آیا؟ بی بی فاطمہ رَضِیَ اللہُ عنہا نے عرْض کیا: ہُوَ مِنْ عِنْدِ اللہِ اِنَّ اللہَ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَاءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ یعنی یہ اللہ کے پاس سے ہے، بے شک اللہ جسے چاہے بے گنتی دے۔
پھر حُضورِ اَقدَس صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے مولاعلی ،حضراتِ حسن وحسین اور دوسرے اہلِ بیت رضی اللہُ عنہم کو جمع فرما کر سب کے ساتھ کھانا تَناوُل فرمایا۔([1])