Karamat e Auliya Ke Saboot

Book Name:Karamat e Auliya Ke Saboot

سکتا...؟؟ بالکل بنا سکتا ہے،([1]) اللہ پاک بڑی قُدْرتوں والا ہے، وہ بےنیاز ہے، اس کی عطاؤں کا کوئی شُمار نہیں ہے، وہ خُود فرماتا ہے:

وَ مَا كَانَ عَطَآءُ رَبِّكَ مَحْظُوْرًا(۲۰) (پارہ:15، بنی اسرائیل:20)

تَرجَمہ کَنْزُ الْعِرْفان:اور تمہارے رب کی عطا پر کوئی روک نہیں ۔

معلوم ہوا اللہ پاک کی عطا میں کوئی رَوْک نہیں، اللہ پاک جسے جتنا چاہے عطا فرمائے، جو چاہے عطا فرمائے۔ اگر اللہ پاک اپنے محبوب بندوں کو بےپناہ طاقتیں اور کرامات عطا فرمائے تو کسی کی کیا مجال کہ اللہ پاک پر اعتراض کرے۔

اس لئے کرامت کا انکار کرنا اَصْل میں کرامت کا اِنْکار نہیں بلکہ اللہ پاک کی عطا اور اس کی قُدْرت کا انکار ہے، یعنی جو بندہ ولیوں کی کرامات نہیں مانتا، وہ گویا یہ نظریہ رکھتا ہے کہ اللہ پاک اپنے بندوں کو کچھ عطا نہیں فرما سکتا۔ الامان والحفیظ! اللہ پاک ہمیں ایسی بےادبی سے اور ایسے بُرے نظریے سے ہمیشہ محفوظ رکھے۔ بیشک کرامت حق ہے اور اَوْلیائے کرام رحمۃُ اللہِ علیہم سے بہت ساری کرامات کا ظُہور بھی ہوتا ہے۔

قرآنِ کریم میں کرامات کا ذِکْر

اے عاشقانِ رسول! اللہ پاک کے پاکیزہ کلام قرآنِ کریم میں بھی کئی کرامات ذِکْر کی گئی ہیں۔ مثال کے طَور پر *اَصْحابِ کہف جو حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے اُمّتی اور بلند رُتبہ ولی ہیں، ان کے مُتَعَلِّق قرآنِ کریم میں پُوری سُورت موجود ہے، جس میں بیان ہوا کہ یہ بلند رُتبہ حضرات 300 سال تک سوتے رہے، اس دوران نہ ان کے جسموں کو کوئی نقصان


 

 



[1]...اعظمی کی تقریریں،نورانی تقریریں،صفحہ: 145 بتغیر قلیل۔