Karamat e Auliya Ke Saboot

Book Name:Karamat e Auliya Ke Saboot

کی ہوں  گی۔‘‘(کنز العمال ،کتاب الاذکار، الباب السادس فی الصلاۃ علیہ وعلی آلہ، ۱ /۲۵۵،الجزء الاول ،حدیث: ۲۲۲۹)

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

بیان سننے کی نیتیں

فرمانِ مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم:اَفْضَلُ الْعَمَلِ اَلنِّيَّۃُ الصَّادِقَۃُ سچی نیت سب سے افضل عمل ہے۔ ([1]) اے عاشقانِ رسول! ہر کام سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کرنے کی عادت بنائیے کہ اچھی نیت بندے کو جنت میں داخِل کر دیتی ہے۔ بیان سننے سے پہلے بھی اچھی اچھی نیتیں کر لیجئے! مثلاً نیت کیجئے! *عِلْم حاصل کرنے کے لئے پورا بیان سُنوں گا  * با اَدب بیٹھوں گا *دورانِ بیان سُستی سے بچوں گا  *اپنی اِصْلاح کے لئے بیان سُنوں گا  *جو سُنوں گا دوسروں تک پہنچانے  کی کوشش کروں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

دعا سے تقدیر بدل دی

ہمارے پِیر حُضُور غوثِ اعظم شیخ عَبْدُالْقَادِر جیلانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے دور مُبارَک میں ابومظفر نامی ایک تاجِر تھا۔ ایک مرتبہ یہ شیخ حمّاد رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی بارگاہ میں حاضِر ہوا اور عرض کی: حُضُور! میں تجارت کے لئے ملکِ شام جا رہا ہوں۔ آپ سے دُعا کی درخواست ہے۔

وَلِی تو آخِر وَلِی ہوتے ہیں، ان کی نگاہیں لَوحِ محفوظ کو بھی دیکھ لیتی ہیں۔ چنانچہ شیخ حمّاد رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس کا تقدیر کا حال جان کر، غیب کی خبر دیتے ہوئے فرمایا: آپ اپنا سفر ملتوی


 

 



[1]...جامع صغیر، صفحہ:81، حدیث:1284۔