Karamat e Auliya Ke Saboot

Book Name:Karamat e Auliya Ke Saboot

کر دیجئے!اگر گئے تو ڈاکو سارا مال بھی لوٹ لیں گے اور آپ کو قتل بھی کر ڈالیں گے۔

تاجِر یہ بات سُن کر بڑا گھبرایا، اسی پریشانی کے عالَم میں واپس آ رہا تھا کہ راستے میں حُضُور غوثِ اعظم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مِل گئے۔ پوچھا: کیوں پریشان ہیں؟ تاجِر ابو مظفر نے سارا واقعہ کہہ سنایا۔ غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: پریشان نہ ہوں، شوق سے ملکِ شام کا سفر کیجئے! اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! سب بہتر ہو جائے گا۔ تاجِر ابومظفر نے آپ کی بات مان لی اور قافلے کے ساتھ ملکِ شام روانہ ہو گیا، اسے کاروبار میں بہت نفع ہوا، اس سفر کے دوران تاجِر ابو مظفر نے ایک ڈراؤنا خواب دیکھا، کیا دیکھتا ہے کہ ڈاکوؤں نے قافلے پر حملہ کر کے سارا مال لُوٹ لیا ہے اور اسے بھی قتل کر ڈالا ہے۔ خوف کے مارے اس کی آنکھ کھل گئی، گھبرا کر اُٹھا تو وہاں کوئی ڈاکو وغیرہ نہیں تھا۔

چنانچہ یہ کافی سارا منافع کما کر خوشی خوشی بغداد پہنچا۔ اب سوچنے لگا کہ پہلے غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے مِلوں یا شیخ حمّاد رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے! اِتّفَاقًا راستے میں ہی شیخ حمّاد رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مل گئے۔ آپ نے تاجِر کو دیکھتے ہی فرمایا: پہلے جا کر غوثِ اعظم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے ملو کہ وہ محبوبِ رَبَّانی ہیں، انہوں نے تمہارے حق میں 17 بار دُعا مانگی تھی، تب کہیں جا کر تمہاری تقدیر بدلی، غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی دُعا کی بَرَکت سے اللہ پاک نے تمہارے ساتھ ہونے والے واقعے کو بیداری سے خواب میں منتقل کر دیا۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...بہجۃ الاسرار، ذکر فصول من کلامہ مرصعا...الخ، صفحہ:64 خلاصۃً۔