Book Name:Kitabullah Ki Ahmiyat
پڑھوں* کب اس کا رپلائی کروں؟ *بعض دفعہ عین نماز کے دوران موبائل کی گھنٹی بج جاتی ہے* دِل میں ایک ہلچل سی ہونے لگتی ہے* نہ جانے کس کی کال آ رہی ہو گی* نہ جانے کس کا میسج آیا ہو گا* سلام پھیرتے ہی دُعا بھی نہیں مانگتے، سب سے پہلے موبائِل نکال کر چیک کرتے ہیں *کہ کون تھا؟ *کس نے کال کی* کس نے میسج کیا؟ اب ذرا سوچئے! قرآنِ کریم ہمارے رَبّ کا پیغام ہے، ہمارے نام ہے، ہم اس کو کتنی اہمیت دیتے ہیں؟ کتنی تِلاوت کرتے ہیں؟ اسے سمجھنے کی کتنی کوشش کرتے ہیں؟ پِھر اس پر عَمَل پیرا ہونے کی کتنی کوشش کرتے ہیں؟
افسوس! اب ہماری حالت بہت بُری ہوتی جا رہی ہے* اَوَّل تَو قرآنِ کریم کی تِلاوت کرتا ہی کون ہے؟ *قرآنِ کریم صِرْف الماری کی زینت ہوتا ہے* پھر جو تِلاوت کرتے ہیں، ان میں بڑی تعداد اُن لوگوں کی ہے جو صِرْف بَرَکت کے لئے تِلاوت کرتے ہیں *بعض خوش قسمت لوگ صبح صبح دُکان کھولتے ہی تِلاوت کرتے ہیں تاکہ کاروبار میں برکت ہو* خواتین گھروں میں صبح صبح تِلاوت کرتی ہیں *کبھی کسی کو کوئی مشکل پیش آجائے *کوئی پریشانی ہو جائے تو خُوش نصیب، دِینی ذہن رکھنے والے مدرسے سے طُلَبَاء کو بُلا کر قرآن خوانی کرواتے ہیں، یقیناً یہ اچھی بات ہے، اس میں شک نہیں ہے کہ قرآنِ کریم بَرَکت ہی بَرَکت ہے* قرآنِ کریم کو گھر میں رکھنا بھی بَرَکت* قرآنِ کریم کو دیکھنا بھی بَرَکت*قرآنِ کریم کو چھونا بھی بَرَکت* قرآنِ کریم کو پڑھنا بھی بَرَکت* قرآنِ کریم کو سمجھنا بھی بَرَکت ہے* قرآنِ مجید اَلْحَمْدُ للہ! سارے کا سارا برکت ہے لیکن یہ بھی یاد رکھئے! قرآنِ کریم صِرْف کتابِ بَرَکت ہی نہیں بلکہ کِتَابِ عَمَل بھی ہے۔