Book Name:Kitabullah Ki Ahmiyat
نے صِرْف 30 مہینے اللہ پاک کا بتایا ہوا پاکیزہ نِظَام نافِذ فرمایا تو غربت دَم تَوڑ گئی۔ یہ ہے قرآنِ کریم کی بَرَکت...! معلوم ہوا؛ انسانوں کی ترقی اور کامیابی کا صِرْف و صِرْف ایک راستہ ہے اور وہ ہے؛ قرآنِ کریم پر صحیح معنوں میں عَمَل کرنا۔ مگر آہ! ہم نے قرآنِ کریم پر غِلاف چڑھا کر اُسے الماریوں کی زینت بنا دیا، وَضاحَت کر دُوں؛ قرآنِ کریم کا ادب کرنا تَو اچھا ہے مگر صِرْف اَدَب نہیں بلکہ قرآنِ کریم کی تِلاوت بھی کرنی ہے، اسے سمجھنا بھی ہے، اس پر عَمَل بھی کرنا ہے، آہ! افسوس! وہ پاکیزہ قرآن جو دونوں جہان میں ہماری کامیابی کا پیغام لے کر آیا تھا، ہم نے اللہ پاک کے اُس پاکیزہ کلام سے مُنہ موڑ لیا...!
ایک صحابئ رسول ہیں: حضرت ثَابِت بن قَیس رَضِیَ اللہُ عنہ۔ رات کے وقت اُ ن کا گھر ایسے چمکتا تھا، جیسے چراغ روشن ہو (ظاہر ہے اُ س دور میں لا ئٹ اور بجلی کا انتظام تو نہیں تھا، رات کے وقت اَندھیرا ہوتا تھا لیکن حضرت ثَابِت بن قَیس رَضِیَ اللہُ عنہ کا گھر مبارک رات کو جگمگا رہا ہو تا تھا) لوگوں نے آقا کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خدمت میں اس بات کا تَذکِرہ کیا تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: ثَابِت بن قَیس ضرور رات کو سورۂ بقرہ کی تِلاوت کرتے ہوں گے۔ حضرت ثَابِت بن قَیس رَضِیَ اللہُ عنہ سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا: ہاں! واقعی میں رات کو سورۂ بقرہ کی تِلاوت کرتا ہوں۔ ([1])
چھوڑو! یہ ظلمتوں کے شِکوے کرو نہ ہر دَم
ہے روشنی کی خواہش، قرآن پڑھ کے دیکھو