Book Name:Kitabullah Ki Ahmiyat
دُرست راہوں کی ہدایت، آخرت کی کامیابیوں کا ذریعہ صِرْف و صِرْف کِتَابُ اللہ ہی ہے، اس کے عِلاوہ اور کہیں سے ہدایت نہیں مِل سکتی۔
گزر جا عقل سے آگے کہ یہ نُور چراغِ راہ ہے منزل نہیں ہے
ضروری وضاحت: کِتَابُ اللہ سے میری مُراد وَحی ہے۔ یعنی ہدایت کا معیار وَحْی ہے، اللہ پاک کا دِین ہے۔ حدیثِ پاک بھی چونکہ وَحْی ہی ہے، مَحْبُوبِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے ارشادات ہیں، لہٰذا کِتَابُ اللہ کی طرح وہ بھی ہدایت کا سَرْچَشْمہ ہیں۔ مقصد یہ ہے کہ ہم اپنی عقل سے ہدایت نہیں پا سکتے، ہدایت صِرْف دِین ہی سے ملے گی۔
پیارے اسلامی بھائیو! یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہئے کہ ہماری عقل جو ہے، یہ مَحْدُود ہے، ہماری عقل کی رَسَائی صِرْف اَسْبَاب تک ہوتی ہے، اَسْبَاب سے آگے کی جو باتیں ہیں، اس کی ہدایت ہمیں دِین ہی سے ملتی ہے۔ یہ بات میں آپ کو ایک مثال سے سمجھاتا ہوں۔ مولانا رُوْم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مَثْنَوِی شریف میں فرماتے ہیں: ایک بار ایک فلسفی کہیں سے گزر رہا تھا اُس کے کانوں میں تِلاوتِ قرآن کی آواز آئی، کوئی شخص سورۂ مُلْک کی تِلاوت کر رہا تھا، جب اُس نے سورۂ مُلْک کی آخری آیت تِلاوت کی، جس میں اللہ پاک فرماتا ہے:
قُلْ اَرَءَیْتُمْ اِنْ اَصْبَحَ مَآؤُكُمْ غَوْرًا فَمَنْ یَّاْتِیْكُمْ بِمَآءٍ مَّعِیْنٍ۠(۳۰) (پارہ29،الملک:30)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: تم فرماؤ: بھلا دیکھو تو اگر صبح کو تمہارا پانی زمین میں دھنس جائے تو وہ کون ہے جو تمہیں نگاہوں کے سامنے بہتا ہوا پانی لا دے؟
یہ آیتِ کریمہ سُن کر وہ فلسفی تکبّر اور غرور سے بولا: یہ کونسی مشکل بات ہے، اگر