Book Name:Kitabullah Ki Ahmiyat
یعنی وہ لوگ جنہیں تورات عطا کی گئی، جنہیں انجیل عطا کی گئی، اگر وہ تورات اور انجیل پر ویسا ہی عَمَل کرتے، جیسا انہیں حکم دیا گیا تھا تو کیا ہوتا؟ آسمان اُن پر بَرَکت برساتا، زمین بَرَکت اُگاتی یعنی اُن کے لئے آسمان و زمین سے رِزْق کے دروازے کھول دئیے جاتے اور وہ دُنیا میں بھی کامیاب تَرِین ہو جاتے۔ مگر انہوں نے یُوں نہیں کیا، اللہ پاک کی دِی ہوئی کتاب پر پُوری طرح عَمَل پیرا نہیں ہوئے، لہٰذا ذِلّت اُن کا مقدر بن گئی، انہوں نے دُنیا میں بھی رُسْوائی کا سامنا کیا اور آخرت میں بھی ناکام ہو گئے۔
نافرمانی نے ذلیل و رُسوا کر دیا
حضرت جُبَیْر بِنْ نُفَیْر رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: جب مسلمانوں نے قُبْرُص کو فتح کیا، میں نے دیکھا کہ صحابئ رسول حضرت ابو درداء رَضِیَ اللہُ عنہ تنہائی میں بیٹھے رَو رہے ہیں، میں آپ کی خدمت میں حاضِر ہوا اور عرض کیا: عالی جاہ! آج تو اللہ پاک نے مسلمانوں کو غلبہ عطا فرمایا ہے (یعنی آج خوشی کا دِن ہے) اور آپ آنسو بہا رہے ہیں؟ حضرت ابو درداء رَضِیَ اللہُ عنہ نے فرمایا: اے جُبَیْر! غور تو کرو...! جو اللہ پاک کی نافرمانی کرتا ہے، وہ اپنے رَبّ کے حُضُور کتنا بےوَقْعَت ہو جاتا ہے۔ قُبْرص کے رہنے والے کیسے غلبے و عزّت والے تھے، انہوں نے اللہ پاک کے اَحْکام چھوڑے، اپنے رَبِّ کریم کی نافرمانی کی تو ان کا یہ حال ہوا (کہ آج انہیں شکست ہوئی اور یہ ذلیل و رُسوا ہو گئے)۔ ([1])
پتا چلا؛ جب اللہ پاک کی کِتَاب پر عَمَل چھوڑ دیاجاتا ہے تو ذِلّت و رُسوائی آتی ہے، دیکھئے! اہلِ قُبْرُص عزّت والے تھے، غلبے والے تھے، جب انہوں نے کِتَابُ اللہ پر عمل کو چھوڑا تو ذلیل و رُسْوا ہو گئے۔