Book Name:Kitabullah Ki Ahmiyat
اے عاشقانِ رسول ! آج اگر ہم ذرا غور کریں! ہمارے ہاں عموماً لوگ آپس میں باتیں اور تبصرے کرتے ہوئے کہتے ہیں: غیر مسلم ترقی کر گئے، غیر مسلم چاند پر پہنچ گئے، وغیرہ وغیرہ۔ اگر حقیقت کی نگاہ سے دیکھا جائے تو اَصْل میں ترقی کافِروں نے نہیں کی بلکہ پیچھے ہم رِہ گئے ہیں۔ اس بات کو ایک مثال سے سمجھئے! ایک شخص کار میں بیٹھا کار چلا رہا ہو اور دوسرا موٹر سائیکل پر سوار ہو تو یقیناً کار کی رفتار زیادہ ہوتی ہے، لہٰذا کار آگے نکل جائے گی لیکن اگر کار والا کار 40 کی سپیڈ پر چلا رہا ہو اور موٹر سائیکل والا 80 کی رفتار سے جا رہا ہو تو یقیناً موٹر سائیکل والا آگے نکل جائے گا۔ اب ہم کیا کہیں گے؟ موٹر سائیکل کار سے زیادہ تیز رفتار ہے؟ نہیں...!! ہم کہیں گے تیز رفتار تو کار ہی ہے مگر کار والے نے اپنے پاس موجود سہولیات کو استعمال کرنے میں سُستی سے کام لیا۔
یہی حال ہمارا بھی ہے، 100 فیصد یقینی ترقی کے، کامیابی کے، رفعت وبلندی کے جو اسباب اور ذرائع مسلمانوں کےپاس ہیں، دُنیا کی اور کسی قوم کے پاس نہیں ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے یہ ذرائع غلاف میں لپیٹ کر الماری کی زینت بنا دئیے ہیں، اگر مسلمان واقعی صحیح معنوں میں قرآنِ کریم کے نِظامِ زِندگی کو اپنا لیں تو یقین مانیئے! ہمارا معاشرہ دِنوں میں ترقی کر سکتا ہےاور یہ صِرْف جذباتی نہیں بلکہ حقیقت ہے۔ اس کی صِرْف ایک مِثَال سنیئے!
حضرت عُمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا دَوْرِ خِلافت
دیکھئے! آج کے دَور میں تقریباً ہر طرف غربت کا رَونا رَویا جا رہا ہے۔ اس غُربت کو ختم کرنے کے لئے بہت سارے طریقے اپنائے گئے اور آج بھی اپنائے جا رہے ہیں، 19 وِیں