Book Name:Kitabullah Ki Ahmiyat
یعنی ایسی شاندار کتاب کہ جو حق اور باطِل میں فرق کرنے والی تھی۔([1]) حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام پر یہ کِتَاب کیوں اُتاری گئی؟ فرمایا:
لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ(۵۳) (پارہ:1، البقرۃ:53)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: تاکہ تم ہدایت پا جاؤ۔
یعنی اے بنی اسرائیل!یہ کتاب اس لئے دِی تاکہ تم ہدایت پر رہو! تمہیں زِندگی گزارنے کے طور طریقے معلوم ہو جائیں اور تم اِس پر عمل کر کے دُنیا میں عظیم اور آخرت میں کامیاب ہو جاؤ!
لہٰذا اَے بنی اسرائیل! ہمارے اِس اِنْعَام کو یاد کرو! یہ ہمارے پاک مَحْبُوب حضرت مُحَمَّدِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم تشریف لا چکے ہیں، ان کا کلمہ پڑھ کران انعامات کا شکر ادا کرو! ([2])
ہدایت کا معیار کِتَابُ اللہ ہے
پیارے اسلامی بھائیو! اس آیتِ کریمہ سے مَعْلُوم ہوا کہ ہِدایَت کا معیار کِتَابُ اللہ ہے۔ اگر ہدایت پانے کا ذریعہ کچھ اَور بھی ہوتا، مثلاً عقل کے ذریعے بھی ہدایت حاصِل کی جا سکتی ہوتی تو موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام پر کِتَاب اُتارنے کی حاجت نہ ہوتی جبکہ اللہ پاک نے آپ پر کتاب اُتاری اور اس کی حکمت بتائی:
لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ(۵۳) (پارہ:1، البقرۃ:53)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: تاکہ تم ہدایت پا جاؤ۔
پتا چلا؛ ہِدَایت کا مِعْیَار صِرْف کِتَابُ اللہ ہے *ہم اپنی عقل سے تجربات تو کر سکتے ہیں، ہدایت نہیں پا سکتے *دُنیوی عُلُوم کے ذریعے معلومات تو حاصِل کی جا سکتی ہیں مگر