Book Name:Kitabullah Ki Ahmiyat
اللہ پاک پانی کو زمین میں دھنسا دے تو ہم سائنس کے بَل پر مختلف آلات کے ذریعے پانی کو پھر نکال لیں گے۔ اس فلسفی نے یہ بات کہی اور اپنے راستے چلا گیا، رات کو جب یہ سویا تو خواب میں دیکھا کہ ایک بہت طاقتور شخص آیا، اس نے اس فلسفی کے منہ پر زَوْر دار تھپڑ مارا، جس سے اس کی دونوں آنکھیں نکل گئیں اور ساتھ ہی آنکھوں میں جو نور کا ایک ایک قطرہ پانی تھا، وہ زمین پر گِر کر خُشْک ہو گیا۔
خواب میں آنے والے اس شخص نے خواب ہی میں کہا: اے بدنصیب! اگر تُو واقعی کُدَال، پھاوڑے اور دیگر سائنسی آلات کے ذریعے، اللہ پاک کی مدد کے بغیر زمین سے پانی نکال سکتا ہے تَو اپنی آنکھوں سے نکلنے والے اِن 2قطروں کو زمین سے نِکال کر دکھا؟
صبح کو جب فلسفی صاحب اُٹھے تو آنکھیں پھوٹی ہوئی تھیں، کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا، غرور و تکبر کا سارا نشہ بھی اُتر چکا تھا۔([1])
کسی کو تاجِ وقار بخشے، کسی کو ذِلَّت کے غار بخشے
جو سب کے ماتھے پہ مہرِ قُدْرت لگا رہا ہے، وہی خُدا ہے
پتا چلا؛ ہماری عقل مَحْدُود ہے، ہم صِرْف وہیں تک سوچ سکتے ہیں، جہاں تک ہماری عقل پہنچتی ہے مگر اللہ پاک کی قدرت ہماری عقل سے کہیں آگے ہے۔ اس لئے دُرُست راہ یہ ہے کہ آدمی اپنی عقل سے نہیں بلکہ اللہ پاک کی کِتَاب کے ذریعے سے ہدایت حاصِل کرے۔
پیارے اسلامی بھائیو! انسان اپنے ماضِی سے سیکھتا ہے۔ ماضِی کی چند مثالیں دیکھئے!