Kitabullah Ki Ahmiyat

Book Name:Kitabullah Ki Ahmiyat

*حضرت نُوح عَلَیْہِ السَّلَام اللہ پاک کے نبی ہیں، آپ ساڑھے 9 سَو سال تک اپنی قوم کو تبلیغ فرماتے رہے مگر قوم کا جواب تھا:

مَجْنُوْنٌ وَّ ازْدُجِرَ(۹) (پارہ:27، القمر:9)

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: یہ پاگل ہے اور نوح کو جھڑکا گیا۔

یعنی یہ بدبخت دِین کو پاگل پَن اور اپنی عقل کو مِعْراجِ ہدایت (ہدایت کا اعلیٰ درجہ)سمجھتے تھے۔ وه 80 افراد جو حضرت نُوح عَلَیْہِ السَّلَام پر ایمان لائے، یہ غیر مسلم بےدِین انہیں بَادِيُ ٱلرَّاۡيِ (یعنی کم فہم) کہتے تھے۔ آخِر کار نتیجہ کیا نکلا؟ سخت طُوفان آیا، زمین نے اپنے چشمے بہا دئیے! آسمان سے خُوب پانی برسا، ساری زمین ڈُوب گئی، بچے کون...؟ صِرْف وہ 80 افراد جو حضرت نُوح عَلَیْہِ السَّلَام پر ایمان لا چکے تھے۔

یعنی یہ غیر مسلم، بےدِین جنہیں بےعقل کہتے تھے، حقیقت میں وہ عقل مند تھے، انہوں نے دِین قُبُول کر کے خُود کو اِس تباہی سے بچا لیا، وہ غیر مسلم خود بےعقل تھے، جو سیلاب میں ڈُوب کر تباہ و برباد ہو گئے۔

* اسی طرح حضرت ہُود عَلَیْہِ السَّلَام تشریف لائے، آپ نے لوگوں کو دِین کی دعوت دی، سامنے سے عقل پرستوں نے کیا کہا؟ بولے:

اِنَّا لَنَرٰىكَ فِیْ سَفَاهَةٍ (پارہ:8، الاعراف:66)

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: بیشک ہم تمہیں بیوقوف سمجھتے ہیں۔

اس کا نتیجہ کیا نِکلا؟ اللہ پاک نے ان پر آندھی کا عذاب بھیجا، یہ جتنے عقل پرست تھے، سب کے سب اِس آندھی میں تباہ ہو گئے، فنا کے گھاٹ اُتر گئے، باقی کون بچا..؟ حضرت ہُود عَلَیْہِ السَّلَام اور ان پر ایمان لانے والے خوش نصیب حضرات۔