Book Name:Toba Tumhare Liye Behtar Hai
نہیں ہے، نہ ہی میرے پاس رقم ہے جو آپ کو دے دوں، البتہ آج ہم نے بکری ذَبح کی تھی، اس کا سارا گوشت ختم ہو چکا ہے،سَر باقی ہے، وہ لینا چاہیں تو لے لیں،حبیب عجمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے بکری کا سَر لیا اور گھر آ گئے، زوجہ کو کہا: اسے پکاؤ! زوجہ بولی: گھر میں نہ لکڑیاں ہیں، نہ دوسرا راشن،چنانچہ آپ لکڑیاں وغیرہ بھی مقروضوں کے ہی گھر سے لے آئے، زوجہ نے ہانڈی بنائی، ابھی کھانا تیار بھی نہیں ہوا تھا کہ ایک بھکاری آ گیا،حبیب عجمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اسے بھی باتیں سُنا کر نکال دیا، کھانا تیار ہو چکا تھا، آپ کھانے کے لئے بیٹھے مگر جیسے ہی زوجہ نے ہانڈی کھولی تو اس میں بکری کے سر کی جگہ خون ہی خون بھرا تھا، زوجہ نے پُکار کر کہا: دیکھو تمہاری کنجوسی کا نتیجہ...!! ہانڈی خون سے بھری پڑی ہے۔
ہانڈی کا یُوں خُون میں تبدیل ہو جانا گویا قُدْرت کی ایک تنبیہ تھی،جسے حضرت حبیب عجمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے سنجیدہ لیا اور فوراً ہی سارے گُنَاہ چھوڑنے کا پکّا ارادہ کر لیا،اب حضرت حبیب عجمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ گھر سے باہَر نکلے،گلی سے گزر رہے تھے کہ وہاں کھیلتے ہوئے بچے ایک دوسرے سے بولے: دُور ہو جاؤ! حبیب سُود خور آ رہا ہے، کہیں ایسا نہ ہو اس کے قدموں کی دُھول ہم پر پڑ ےاور ہم بھی بدبخت ہو جائیں ۔
یہ دوسری چوٹ تھی،اب تو حضرت حبیب عجمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا دِل بالکل پگھل گیا، آپ فوراً حضرت امام حسَن بصری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے اور سارے گُنَاہوں سے سچی توبہ کر لی۔
توبہ کے بعد آپ گھر واپس آ رہے تھے کہ دیکھا، وہی بچے گلی میں کھیل رہے تھے، اب اُن بچوں نے آپ کو دیکھا تو ایک دوسرے سے بولے: اب حبیب توبہ کر کے آ رہے