Book Name:Khudai Ahkam Badalne Ka Wabal
کر اللہ پاک کے حُضُور سجدہ کرنا۔([1])
وَّ قُوْلُوْا حِطَّةٌ (پارہ:1، البقرۃ:58)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور کہتے رہنا: ہمارے گناہ معاف ہوں۔
یعنی یہ کہتے ہوئے گزرنا: اے اللہ پاک ہمارے گُنَاہ معاف فرما دے۔ اِس سے کیا ہو گا؟ فرمایا:
نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطٰیٰكُمْؕ-وَ سَنَزِیْدُ الْمُحْسِنِیْنَ(۵۸) (پارہ:1، البقرۃ:58)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: ہم تمہاری خطائیں بخش دیں گے اور عنقریب ہم نیکی کرنے والوں کو اور زیادہ عطا فرمائیں گے۔
اب یہ اِن پر بڑا اِنْعَام تھا، 40 سالہ قید سے آزادی مِلی، بستی میں جانا نصیب ہوا، گُنَاہوں کی مُعَافِی کا سامان ہوا اَور مزید یہ کہ وہ بستی جہاں پہلے قومِ عمالقہ آباد تھی، بغیر لڑے، بغیر محنت کئے، وہ پُوری بستی فتح ہو گئی، بنی اسرائیل کے حوالے کر دی گئی، وہاں کے پھل، میوے وغیرہ اُن کے لئے حلال کر دئیے گئے۔ اِس سب کے لئے کرنا کیا ہے؟ صِرْف 2کام: (1):بستی کے دروازے پر پہنچ کر سجدہ کرنا ہے (2):یہ کہنا ہے: حِطَّۃٌ، حِطَّۃٌ اے اللہ پاک ہمارے گُنَاہ بخش دے۔ یہ دونوں ہی نیک کام ہیں، عِبَادت ہیں، بخشش کا ذریعہ ہیں۔ بہت مشکل کام بھی نہیں تھے، آسان تھے مگر افسوس! بنی اسرائیل نے یہ 2کام بھی نہ کئے، اللہ پاک فرماتا ہے:
فَبَدَّلَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا قَوْلًا غَیْرَ الَّذِیْ قِیْلَ لَهُم (پارہ:1، البقرۃ:59)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: پھر ان ظالموں نے جو اُن سے کہا گیا تھا اسے ایک دوسری بات سے بدل دیا