Book Name:Dil Ki Sakhti Ka Waba
ہو گی؟ اللہ پاک نے فرمایا:
وَ اِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا یَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْاَنْهٰرُؕ-وَ اِنَّ مِنْهَا لَمَا یَشَّقَّقُ فَیَخْرُ جُ مِنْهُ الْمَآءُؕ-وَ اِنَّ مِنْهَا لَمَا یَهْبِطُ مِنْ خَشْیَةِ اللّٰهِؕ-وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ(۷۴) (پارہ:1، البقرۃ:74)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور پتھروں میں تو کچھ وہ ہیں جن سے ندیاں بہہ نکلتی ہیں اور کچھ وہ ہیں کہ جب پھٹ جاتے ہیں تو ان سے پانی نکلتا ہے اور کچھ وہ ہیں جو اللہ کے ڈر سے گِر پڑتے ہیں اور اللہ تمہارے اعمال سے ہر گز بےخبر نہیں۔
یعنی پتھر چاہے کتنے ہی سخت ہوں، اللہ پاک کے نافرمان نہیں ہوتے، یہ بھی پُھوٹ پڑتے ہیں، اُن سے چشمے جاری ہو جاتے ہیں، خوفِ خُدا کے سبب بڑے بڑے پہاڑ، بڑی بڑی چٹانیں لُڑھک جاتی ہیں مگر یہ گنہگاروں کے دِل ہیں کہ اتنے سخت ہو گئے، اتنے سخت ہو گئے *ان پر کچھ بھی اَثَر نہیں کرتا *اللہ پاک کا حکم سُن کر زَیْر نہیں ہوتے *عذاب کے تذکرے سُن کر خوف نہیں کھاتے *جنّت کی نعمتوں کا بیان سُن کر اس طرف مائِل نہیں ہوتے، لہٰذا یہ ان گنہگاروں کے دِل ہیں جو پتھروں سے بھی زیادہ سخت ہو گئے ہیں۔([1])
مشہور مفسر قرآن، حکیم الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: یہاں سے معلوم ہوا کہ پتھروں میں بھی شعور ہوتا ہے، یہ الگ بات ہے کہ ہمیں ان کے شعور کی خبر نہیں ہوتی۔([2])