Ye Duniya Chor Jana Hai

Book Name:Ye Duniya Chor Jana Hai

یہ تو اَرْبَوں میں سے شاید کوئی ایک بمشکل بتا سکے، اگر گھنٹے اور منٹ پُوچھ لئے جائیں، اِس کی تو خبر ہی کسی کو نہیں ہو گی مگر یاد رکھئے! اللہ پاک کے ہاں ہماری زندگی کا شُمار سالوں سے نہیں، مہینوں سے نہیں، دِنوں، گھنٹوں اور منٹوں سے نہیں بلکہ سانسوں سے ہے، یعنی ہم یہ گنتی کرتے ہیں کہ مجھے دُنیا میں آئے ہوئے اتنے سال ہو چکے ہیں، رَبّ کی بارگاہ میں یہ گنتی ہے کہ اس نے دُنیا میں اتنے سانس لے لئے ہیں۔ قرآنِ کریم میں ہے:

اِنَّمَا نَعُدُّ لَهُمْ عَدًّاۚ(۸۴) (پارہ:16، سورۂ مریم:84)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: ہم تو ان کیلئے گنتی کررہے ہیں ۔

تفسیر دُرِّ منثور میں اس آیت کے تحت ہے: وہ سانسیں جو بندہ دُنیا میں لیتا ہے، ان سانسوں کی بھی گنتی کی جا رہی ہے۔ ([1])

اللہ! اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! کتنی عبرت کی بات ہے، مختلف رپورٹس کے مطابق ہم ایک دِن میں 17 سے 30 ہزار کے درمیان سانسیں لیتے ہیں۔ اب غور فرمائیے! *ہم موبائل میں مصروف تھے *دوستوں کے ساتھ گپیں مار رہے تھے *فضولیات میں مگن تھے *گُنَاہوں میں لگے ہوئے تھے*سیر و تفریح کے لئے نکلے ہوئے تھے، اب ہم تو سوچ رہے ہوتے ہیں کہ زیادہ وقت نہیں لگا، بس ایک دِن ہی تو تفریح کا رکھا ہے۔ چند گھنٹے ہی تو خوش گپیاں کی ہیں، ابھی آدھا گھنٹا ہوا ہے موبائل چلاتے ہوئے۔ ہم یُوں دِنوں اور گھنٹوں کی گنتی کر رہے ہوتے ہیں مگر اللہ پاک کے ہاں گنتی سانسوں کی ہے، وہاں یہ شُمار ہے کہ اس بندے نے کتنی سانسیں فضولیات میں گزار دِیں، کتنی سانسیں سوشل میڈیا کی پوسٹیں دیکھتے ہوئے گزاریں، کتنی سانسیں گُنَاہوں میں بَسر کیں، کتنی سانسیں نیکیوں سے


 

 



[1]...در منثور،پارہ:16، سورۂ مریم، زیرِ آیت:84، جلد:5، صفحہ:538 ۔