Book Name:Ye Duniya Chor Jana Hai
لہٰذا مکان کی مرمّت اپنی جگہ، اس سے زیادہ ضروری آخرت کی تیاری ہے۔
آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں سامان سو برس کا ہے، پَل کی خبر نہیں
کُوچ ہاں! اے بےخبر ہونے کو ہے کب تلک غفلت..! سحر ہونے کو ہے
دُنیوی فِکْروں میں رہنا ہلاکت کا سبب ہے
پیارے اسلامی بھائیو! غور کا مقام ہے، حضرت عبد اللہ رَضِیَ اللہُ عنہ اپنا مکان بنا نہیں رہے تھے، بڑی بلڈنگ نہیں کھڑی کر رہے تھے، کچّا مٹی کا بنا ہوا مکان تھا، بارشوں وغیرہ کی وجہ سے کمزور ہو گیا تھا، اُس کی مُرمّت کر رہے تھے، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اِس پر بھی فرمایا: عبد اللہ! موت اِس سے بھی جلدی آنے والی ہے۔
آہ! ہمیں دُنیا کی فِکْر کھاتی رہتی ہے*ہم نے کھانا کہاں سے ہے؟*پہننا کیا ہے؟*صبح کا تو کھا لیا،شام کا کہاں سے آئے گا؟*مستقبل کیسا ہو گا؟ *بڑھاپا کیسے گزرے گا؟*بچوں کا مستقبل کیسا ہو گا؟ *ایک کاروبار تو چَل پڑا ہے، اب دوسرا کیسے چلے گا؟ *ایک جگہ سے اچھی آمدن ہو رہی ہے، آمدن کے مزید ذرائع کیسے کھولے جائیں؟ *کار، کوٹھی، بنگلہ کیسے ملے گا؟ *کاش! میں راتوں رات امیر ہو جاؤں وغیرہ وغیرہ ہزار قسم کی فِکْریں ہم دِل میں پال کر رکھتے ہیں، اِنہی فِکْروں میں صبح ہوتی ہے، اِنہی فِکْروں میں رات ہوتی ہے اور زِندگی یونہی تمام ہوتی ہے۔ کاش! ہمیں آخرت کی فِکْر نصیب ہو جائے۔ صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن مَسْعُود رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، حُضُورِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: جس نے اپنی تمام فِکْروں کو صِرْف ایک فِکْر یعنی فِکْرِ آخرت بنا دیا تو اللہ پاک اسے اس کی دُنیا کی فِکْر کے لئے کافِی ہے اور جس کی فِکْریں دُنیا کے اَحْوال میں مشغول رہیں تو اللہ