Book Name:Ye Duniya Chor Jana Hai
ہاں۔ اب تو شہزادے پر فِکْرِ آخرت کا خُوب غلبہ ہو گیا، شہزادہ سُواری سے نیچے اُترا، اپنے چہرے پر مٹی ڈالی اور کہا: آہ...!! مجھے اِس سے ڈر لگ رہا ہے، آہ! عنقریب مجھے بھی موت آجائے گی، ہاں! ہاں! میرا ایک رَبّ بھی ہے، جو عطا فرماتا ہے، حشر بھی فرمائے گا، میرے اَعْمال پر جزا بھی دے گا۔ اے لوگو! یہ میری اور تمہاری آخری ملاقات ہے۔ اب شہزادہ واپس آ یا، رات ہوئی تو اس نے بھی اپنے بھائیوں کی طرح بالوں کا بنا ہوا لباس پہنا اور اللہ پاک کی عِبَادت کے لئے جنگلوں کی طرف نکل گیا۔([1])
دِلا غافِل نہ ہو یک دَم یہ دنیا چھوڑ جانا ہے بغیچے چھوڑ کر خالی زمیں اندر سمانا ہے
تِرا نازُک بدن بھائی جو لیٹے سَیج پھولوں پر یہ ہوگا ایک دن بے جاں اِسے کیڑوں نے کھانا ہے
تُو اپنی موت کو مت بھول کر سامان چلنے کا زمیں کی خاک پر سونا ہے اِینٹوں کا سِرہانا ہے
نہ بَیلی ہو سکے بھائی نہ بیٹا باپ تے مائی تُو کیوں پھرتا ہے سَودائی عمل نے کام آنا ہے
عزیزا یاد کر جس دن کہ عِزرائیل آئیں گے نہ جاوے کوئی تیرے سَنگ اکیلا تُو نے جانا ہے
جہاں کے شَغل میں شاغِل خدا کے ذِکر سے غافِل کرے دعوٰی کہ یہ دنیا مِرا دائم ٹِھکانہ ہے
غُلام اِک دَم نہ کر غفلت حیاتی پر نہ ہو غُرَّہ خدا کی یاد کر ہر دم کہ جس نے کام آنا ہے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! خوش نصیب شہزادے پر اللہ پاک کی کیسی کرم نوازی تھی...!! اس نے ساری زندگی عیش و عشرت میں گزاری، بادشاہ اور اس کی رعایا نے مِل جُل کر بہت کوشش کی کہ شہزادے کی تَوَجُّہ آخرت کی طرف بالکل بھی نہ جائے، دُنیوی