Nafarman Bandar Ban Gaye

Book Name:Nafarman Bandar Ban Gaye

کر دی گئی ہے۔ میں نے کہا: لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ! کہاں گئیں وہ نمازیں؟ کہاں گئے وہ روزے؟ وہ تہجد، وہ راتوں کی عبادتیں...؟ اُس نے بڑی حسرت سے کہا: اَے مَنْصُور! میں یہ سب کچھ اللہ پاک کی رضا کے لئے نہیں کرتا تھا، میں یہ عبادتیں دِکَھاوے کے لئے کرتا تھا، میری خواہش تھی کہ لوگ مجھے نمازی، روزے دار، تہجد گزار کہیں، میں دِکْھلاوے کے لئے ذِکْر بھی کیا کرتا تھا مگر آہ! جب میں تنہائی میں ہوتا تو دروازہ بند کر لیتا، کپڑے اُتار دیتا اور خوب شراب پیتا، اللہ پاک کی نافرمانیاں کیا کرتا تھا۔ پھر ایک بار یُوں ہوا کہ میں سخت بیمار ہو گیا، مجھے بچنے کی اُمِّید ہی نہ رہی، چنانچہ میں نے قرآنِ کریم ہاتھ میں لیا اور تِلاوت شروع کی، میں ایک ایک حرف پڑھتا ہوا سورۂ یٰسین شریف تک پہنچا تو میں نے دُعا کی: اے اللہ پاک! اِس قرآنِ عظیم کے صدقے مجھے شفا عطا فرما، میں آیندہ گُنَاہ نہیں کروں گا۔

اللہ پاک نے قرآنِ کریم کی بَرَکت سے مجھے شفا عطا فرمائی مگر افسوس! میں دوبارہ گناہوں میں مشغول ہو گیا، میں نے تَوبہ توڑ دی اور شیطان کے پیچھے چل پڑا، لمبے عرصے تک یہی سلسلہ رہا، پھر اچانک میں اُسی بیماری میں مبتلا ہوا، میں نے موت کے سائے دیکھ لئے، اَب کی بار پھر میں نے قرآنِ کریم کی تلاوت کی، قرآنِ مجید کے وسیلے سے دُعا کی، تَوبہ کی، گُنَاہوں کی معافی مانگی، اللہ پاک نے مجھے پھر معاف فرما دیا، مجھے شفا نصیب ہو گئی۔

مگر آہ! میری نادانی...!! صحت کی نعمت ملتے ہی میں پھر سے خواہشات کے پیچھے چل پڑا، میں نے پھر سے گُنَاہوں کی وادی میں قدم رکھا اور نافرمانیاں کر کے اللہ پاک کو ناراض کرتا رہا۔ اب تیسری مرتبہ اللہ پاک نے مجھے اُسی مرض میں مبتلا فرمایا، اِس بار بھی میں نے وہی طریقہ اپنایا، میں نے قرآنِ کریم منگوایا، کھولا مگر افسوس! میری زبان بند کر دی گئی،