Book Name:Nafarman Bandar Ban Gaye
میں قرآنِ کریم پڑھنا چاہتا تھا مگر ایک حرف بھی نہ پڑھ سکا، اِس حالت سے میں سمجھ گیا تھا کہ اللہ پاک مجھ سے سخت ناراض ہے، پھر بھی میں نے اللہ پاک کے حُضُور عرض کیا: یااللہ پاک! قرآنِ مجید کے صدقے مجھے شفا عطا فرما۔
اب کی بار مجھے غیب سے آواز آئی:جب تُو بیمار ہوتا ہے، تَوبَہ کرتا ہے اور جب تندرست ہو جاتا ہے تو گُنَاہ کرنے لگ جاتا ہے۔ جب تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو روتا ہے اور جب شفایاب ہوتا ہے تو بُرائی اور نافرمانی پر کمر بستہ ہو جاتا ہے۔ تُو کتنی مصیبتوں اور آزمائشوں میں مبتلا ہوا، اللہ پاک نے تجھے اُن سے نجات عطا فرمائی، اِس کے باوُجُود تُو گُنَاہوں میں ڈوبا رہا، کیا تجھے موت کا خوف نہ تھا...؟ تُو عقل رکھتا ہے، سمجھ رکھتا ہے، پھر بھی غفلت میں پڑا رہا، اللہ پاک نے تجھ پر فضل فرمایا، تُو نے اُسے بُھلا دیا، تُو نے کتنی بار اللہ پاک سے وعدہ کیا، پھر توڑ دیا۔
حضرت منصور بن عَمّار رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: وہ یہ باتیں بتاتا ہوا رَوْ رہا تھا، میں اُس کے پاس سے اُٹھ کر چل پڑا، ابھی گھر کے دروازے کے قریب ہی پہنچا تھا کہ اُس کا انتقال ہو گیا۔ ([1])
ایسی عِصْیَاں کی پڑگئی لَتْ ہے پھر وُہی بعدِ تَوْبَہ حالَت ہے
نیک بندوں پہ ربّ کی رحمت ہے ہر گُنَہْ باعثِ ہلاکت ہے
مَوْت سر پر ہے تجھ پہ حیرت ہے جاگ کیوں مَحوِ خوابِ غفلت ہے([2])
اے عاشقانِ رسول ! یہ ہے نافرمانی کا انجام...! بےشک اللہ پاک کی رحمت بہت