Book Name:Sidra Tul Muntaha Ke Waqiyat
عُلَمائے کرام نے اس آیتِ کریمہ کے 2 معانی بیان کئے ہیں اور یہ دونوں معنیٰ احادیث میں آئے ہیں: (1):جب مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سِدْرۃُ المنتہیٰ کے قریب پہنچے تو اللہ پاک کے اَنْوار و تجلیات نے سِدْرۃُ المنتہیٰ کو ڈھانپ لیا، جس سے سِدْرۃُ المنتہیٰ جگمگا اُٹھا ۔ حدیثِ پاک میں ہے: اللہ پاک کے پاک نُور نے سِدْرۃُ المنتہیٰ کو ڈھانپا تو وہ یوں روشن ہو گیا کہ کوئی بھی اسے دیکھنے کی طاقت نہیں رکھتا تھا۔ (ہاں! پیارے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی مبارَک آنکھ کی یہ طاقت تھی کہ آپ اس نُورِ اِلٰہی کو ٹکٹکی باندھ کر دیکھتے رہے، پلک تک بھی نہ چھپکائی)۔ ([1])
روشن ہوئے سب ارض و سما نور سے اس کے جب ماہِ عرب عرش پہ چمکا شبِ معراج
ممکن ہی نہیں عقلِ دو عالَم کی رسائی ایسا دیا اللہ نے رُتبہ شبِ معراج([2])
(2):دوسرا معنیٰ آیتِ کریمہ کا یہ ہے کہ جب پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سِدْرَۃُ المنتہیٰ پر پہنچے تو فرشتوں نے آپ کی زیارت کی خواہش کی، چنانچہ انہیں اِجازت عطا کی گئی، اب یہ فرشتے تھے، جو سِدْرۃُ المنتہیٰ پر پہنچے، اِتنے زیادہ فرشتے تھے کہ یہ سِدْرۃُ المنتہیٰ کی شاخوں پر چھا گئے،([3]) جس سے سِدْرۃُ المنتہیٰ جگمگا اُٹھا۔([4]) حدیثِ پاک میں ہے: اُس وقت سِدْرۃُ المنتہیٰ کے ہر پتّے پر ایک فرشتہ تھا اور وہ سب سُبْحٰنَ اللہ! سُبْحٰنَ اللہ! کی صدائیں بلند کر رہے تھے۔ ([5])
[1]... تفسیر قرطبی، پارہ:27، سورۂ نجم، زیرِ آیت:16، جلد:9،صفحہ:63۔
[2]...قبالۂ بخشش، صفحہ:125ملتقطاً۔
[3]... تفسیر درمنثور، پارہ:27، سورۂ نجم، زیرِ آیت:16،جلد:7، صفحہ:651۔
[4]... تفسیر روح المعانی، پارہ:27، سورۂ نجم، زیرِ آیت:16،جلد:14، جز:27، صفحہ: 74۔
[5]... تفسیر قرطبی، پارہ:27، سورۂ نجم، زیرِ آیت:16،جلد:9، صفحہ:63۔