Book Name:Sidra Tul Muntaha Ke Waqiyat
الحمد للہ! ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم فرشتوں کے بھی آقا ہیں، فرشتے مُشتاق رہتے ہیں کہ کب وہ گھڑی آئے، جب مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی زیارت کا شرف نصیب ہو، مِعْراج کی رات ایک طرح فرشتوں کی بھی معراج رات تھی کہ اس رات انہیں دیدارِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا شرف عطا کر دیا گیا۔
تجلّیِ حق کا سہرا سر پر صلوٰۃ و تسلیم کی نچھاوَر
دو رویہ قدسی پَرے جما کر کھڑے سلامی کے واسطے تھے([1])
مفہوم: یعنی شب معراج نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کےسرمبارک پر نُورانی سہرا باندھا گیا اور فرشتوں نے مَحْبُوبِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی آمد پر کثرت سے صلوٰۃ و سلام پڑھے اور فرشتے مَحْبُوبِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے استقبال کے لئےقطاریں بنا کر راستہ کے دونوں طرف سلامی پیش کرنے کے لئے کھڑے تھے۔
پیارے اسلامی بھائیو!سِدْرۃُ المنتہیٰ کیا ہے؟یہ بیری کاایک درخت ہے، اس کی جڑ چھٹے آسمان میں ہے اور اس کی شاخیں ساتویں آسمان میں پھیلی ہیں، جبکہ بلند ی میں وہ ساتویں آسمان سے بھی گزر گیا ہے،اس کے پھل مقام ہجر کے مٹکوں جیسے اور پتے ہاتھی کے کانوں کی طرح ہیں ۔اُسے سِدْرۃُ المنتہیٰ کیوں کہتے ہیں؟ اِس کی مختلف وجوہات ہیں: (1): فرشتے،شُہداء اور مُتّقی لوگوں کی اَرواح اس سے آگے نہیں جا سکتیں اس لئے اسے سِدْرۃُ المنتہیٰ کہتے ہیں، (2):زمین سے اوپر جانے والی چیزیں اور اوپر سے نیچے آنے والی