Book Name:Ghar Ka Islami Mahol
پر قربان! انہوں نے تِلاوت میں کمی نہ آنے دی، اب حضرت حَسَن بن صالح رحمۃُ اللہِ علیہ اکیلے ہی اپنی والدہ اور بھائی کے حِصّے کی بھی تِلاوت کرتے یعنی روزانہ اکیلے ہی پُورا قرآنِ کریم ختم کیا کرتے تھے۔
حضرت علی بن صالِح رحمۃُ اللہِ علیہ کے ایک قریبی شخص کا بیان ہے؛ جس رات حضرت علی بن صالِح رحمۃُ اللہِ علیہ کا انتقال ہوا، میں ان کے پاس تھا، آپ نے مجھ سے پانی مانگا، میں اس وقت نماز پڑھ رہا تھا، لہٰذا فوراً پانی پیش نہ کر پایا، نماز سے فارِغ ہو کر میں جلدی سے پانی لے کر حاضِر ہوا تو حضرت علی بن صالِح رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا: میں نے ابھی ابھی پانی پی لیا ہے۔ مجھے بڑی حیرانی ہوئی کہ میرے سِوا یہاں کوئی نہیں ہے، پھر پانی کس نے پیش کیا؟ میں نے حضرت علی بن صالِح رحمۃُ اللہِ علیہ سے اپنی اس حیرانی کا ذِکْر کیا تو فرمایا: اللہ پاک کی رحمت سے ابھی ابھی حضرت جبریلِ امین علیہ السَّلام نے مجھے پانی پِلایااور فرمایا: انبیا، صدیقین، شُہدا اور صالحین (یعنی نیک بندے) وہ لوگ ہیں، جن پر اللہ پاک نے اِنعام فرمایا، (اے علی بن صالِح!) سُنو...! تم، تمہارا بھائی اور تمہاری والدہ بھی انہی نیک لوگوں میں شامِل ہیں، جن پر اللہ پاک کا انعام ہے۔
اس شخص کا کہنا ہے، یہ حضرت علی بن صالِح رحمۃُ اللہِ علیہ کی آخری گفتگو تھی، اس کے ساتھ ہی آپ کی روح پرواز کر گئی۔([1]) اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بےحساب بخشش ہو۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
تلاوت کی توفیق دیدے الٰہی! گناہوں کی ہو دُور دل سے سیاہی