Book Name:Ghar Ka Islami Mahol
یہ اُس دور کی بات ہے، جب فرعَون کا ظلم عُروج پر تھا، عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: فِرْعون نے فتنہ برپا کیا، بنی اسرائیل کی مسجدیں گِرا دیں، اُنہیں مشکلات سے دو چار کر دیا، اُس وقت اللہ پاک نے حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون علیہما السَّلام کو حکم دیا کہ بنی اسرائیل کے لئے گھر بنائیں اور اُن گھروں کو نماز کی جگہ مقرر کریں (یعنی وہ ماحول جو مسجدوں کا ہوتا ہے، وہ ماحول گھروں کا کر لیں) نمازیں قائِم رکھیں۔ پِھر کیا ہو گا؟ فرمایا:
وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ(۸۷) (پارہ:11، یونس:87)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور مسلمانوں کو خوشخبری سناؤ۔
یعنی بنی اِسرائیل جو اپنے گھروں میں نمازیں قائِم کریں گے، گھروں کے اندر رہ کر دِین پر عَمَل پیرا ہوں گے، اُنہیں خوشخبری سُنا دیجئے! کہ عنقریب اللہ پاک اُنہیں فرعون پر غلبہ عطا فرما دے گا۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! آج کل لوگ بہت قسم کے تبصرے کرتے ہیں*بس جی نیکی کا تو زمانہ ہی نہیں رہا *اب تو سچ بولنا بہت ہی دُشْوار ہو گیا ہے *کبھی حکمرانوں کی غیبتیں *کبھی مسلمانوں کی بُرائیاں *فُلاں ملک کو دیکھو! وہاں ایسا ماحَوْل ہے *فُلاں مُلک کے لوگ ایسے اَخْلاق والے ہیں، ہم مسلمان ہو کر ایسا نہیں کرتے، وغیرہ وغیرہ ہزار طرح کی باتیں کی جاتی ہیں، شاید دُنیا کا آسان تَرِین کام تبصرے کرنا ہی ہے،ہمیں سوچنا چاہئے! کم از کم ہمارا گھر تو ہمارے اِخْتیار میں ہے، ہم اپنے گھر کے اندر کا ماحَوْل تو بہتر کریں، وہاں سچائی