Book Name:Pyary Aaqa Ka Pyara Dost
اللہ پاک دیکھ رہا ہے،اس کا اِحساس بہت کم ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تنہائی میں گُنَاہوں سے بچنا بہت دُشْوار ہو جاتا ہے۔
کاش! ہمیں اللہ پاک سے ڈرنا اور اس سے حیا کرنا نصیب ہو جائے۔ روایات میں ہے: ایک مرتبہ ایک صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے اور عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! مجھے نصیحت فرمائیے! رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا:اللہ پاک سے ایسے حیا کرو جیسے اپنی قوم کے نیک شخص سے حیا کرتے ہو۔([1])
یہ بہت زبردست نصیحت ہے۔ ہم اپنے بارے میں غور کر لیں*کوئی نیک شخص ہمیں دیکھ رہا ہو تو کیا ہم گالیاں دیتے ہیں؟ نہیں دیتے۔ *کیا ہم بےشرمی کی باتیں کرتے ہیں؟ نہیں کرتے۔ *موبائل پر غلط اور گُنَاہوں بھری چیزیں دیکھتے ہیں؟ نہیں دیکھتے۔ خُدا کرے، اگر ہمیں ایک دِن، صِرْف ایک دِن کسی نیک پرہیز گار بندے کے ساتھ گزارنا نصیب ہو جائے تو ہم خود غور کر لیں کہ کتنے سارے ہمارے ایسے ڈیلی روٹین کے کام ہوں گے جو ہم اس نیک بندے کے ساتھ ہونے کی وجہ سے نہیں کریں گے۔ یہ ایک نیک بندے کے ہمیں دیکھنے کا اَثَر ہے۔ پِھر اللہ پاک تو ہر وقت ہی ہمیں دیکھ رہا ہے، وہ تو ہماری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے۔ جب ایک بندے سے ہم اتنی حیا کرتے ہیں بلکہ بندہ بھی دُور کی بات، کیمرہ لگا ہوا ہو تو ہم بہت سارے گُنَاہوں اور غلط کاموں سے خود کو بچا لیتے تو اللہ پاک سے ہمیں کتنی حیا کرنی چاہئے...!! وہ ہمارا رَبّ ہے، ہمارا مالِک ہے، ہمارا خالِق ہے، بندہ یہ سوچ کر کہ مجھے کوئی نہیں دیکھ رہا، گُنَاہوں میں پڑ جائے اور اللہ پاک دیکھ