Book Name:Shehad ki Makhi Ko Nasihat
سکتی ہے؟ گویا اپنے ذمہ دار کی بات مانتے ہوئے کاموں کو آپس میں تقسیم کرنا، پھر جس کے ذمے جو کام لگا ہے اس کو اچھے انداز پر انجام دینا ہے کامیابی اور عمدہ کارگردگی کی اصل ہے۔اگر ہم بھی اس خوبی کو اپنا لیں،ہر کام کو ذمہ دار اور ماتحت اسلامی بھائیوں میں تقسیم کر کے مل جُل کر کرنے کی کوشش کریں تو یوں ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے مُسْتَفِید ہو نے کے بھی بہترین مواقع نصیب ہوں گے اورکام بھی بخوبی انجام پائیں گے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
آیتِ کریمہ کی وضاحت اور سیکھنے کی باتیں
پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے آیتِ کریمہ سُنی، اللہ پاک نے شہد کی مکّھی کو 3باتوں کا حکم دیا:
(1): پہلا حکم دیا:
اَنِ اتَّخِذِیْ مِنَ الْجِبَالِ بُیُوْتًا وَّ مِنَ الشَّجَرِ وَ مِمَّا یَعْرِشُوْنَۙ(۶۸) (پارہ:14، سورۂ نَحل:68)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: کہ پہاڑوں میں اور درختوں میں اور چھتوں میں گھر بناؤ۔
یعنی ان مکّھیوں کو حکم ہے کہ اپنا گھر صِرْف پہاڑوں میں بنانا ہے یا پِھر درختوں، چھتوں میں بنانا ہے۔
(2): دوسرا حکم دیا:
ثُمَّ كُلِیْ مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ (پارہ:14، سورۂ نَحل:69)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: پھر ہر قسم کے پھلوں میں سے کھاؤ۔
یعنی پھولوں اور پھلوں کا رَسْ چوسنا ہے، گندی چیزیں نہیں کھانی۔
(3): تیسرا حکم:
فَاسْلُكِیْ سُبُلَ رَبِّكِ ذُلُلًاؕ- (پارہ:14، سورۂ نَحل:69)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور اپنے ربّ کے (بنائے ہوئے) نرم و آسان راستوں پر چلتی رہو۔