Book Name:Shehad ki Makhi Ko Nasihat
فرمائیے! میں گُنَاہوں کا مریض ہوں، یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! میری مدد فرما دیجئے...!!
اے رَبّ کے حبیب آؤ! اے میرے طبیب آؤ! اچھا یہ گُنَاہوں کا بیمار نہیں ہوتا([1])
پیارے اسلامی بھائیو! یہ بات پکّی پکّی ذہن میں بٹھا لیجئے کہ احادیث میں طِبّ وغیرہ کی کتابوں میں جو دوائیں اور عِلاج لکھے ہوتے ہیں، یہ ہر ایک کو مُوَافِق ہوں، یہ ضَروری نہیں، طبیعتیں مختلف ہوتی ہیں، مرض کی درست تشخیص بھی ہر ایک کر پائے، یہ ضَروری نہیں۔ لہٰذا کوئی بھی عِلاج اپنے مُسْتَنَدْ ڈاکٹر، مُسْتَنَدْ حکیم سے مشورہ کئے بغیر ہر گز نہیں کرنا چاہئے، ورنہ نقصان بھی ہو سکتا ہے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے حدیثِ پاک سُنی، صحابئ رسول نے 3 مرتبہ اپنے بھائی کو شہد پِلایا مگر مرض کم ہونے کی بجائے بڑھتا ہی چلا گیا، آخری مرتبہ شہد پِلایا تو مرض ٹھیک ہو گیا۔ اس کی شرح میں عُلَمائے کرام لکھتے ہیں: یہ انوکھا عِلاج تھا کیونکہ طِبّ کی دُنیا میں شہد کو دَسْت آوَر بتایا گیا ہے(یعنی اس کی وجہ سے motion لگ جاتے ہیں)۔مگر یہ محبوبِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی بَرکت تھی کہ شہد ہی کے ذریعے ان کا عِلاج فرما دیا۔ مولانا حَسَن رضا خان صاحِب رحمۃُ اللہِ علیہ کہتے ہیں نا؛
کام جو اُن سے ہُوا پُورا ہوا اُن کی جو تَدْبِیر ہے، تقدیر ہے([2])