Book Name:Shehad ki Makhi Ko Nasihat
وضاحت: یعنی محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم جو کام بھی کرتے ہیں، پُورا ہی کرتے ہیں، آپ کی تَجْوِیْز، ترکیب اور کام کا انداز مبارَک تَقْدِیر کے عین مُطَابِق ہوتا ہے بلکہ حق یہ ہے کہ جو مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم فرما دیں، وہی تقدیر بن جاتی ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو! ان صحابئ رسول رَضِیَ اللہُ عنہ کے اِیْمان پر بھی قربان جائیے! ہم ایک بار ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں، آرام نہ آئے تو دوبارہ جاتے ہیں، ڈاکٹر دوائی بدل دیتا ہے، کچھ ڈھارس بندھ جاتی ہے کہ اِس دَوا (Medicine)سے آرام آجائے گا، اس سے بھی آرام نہ آئے تو ہم ڈاکٹر ہی بدل لیتے ہیں۔ ان صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ کا ایمان دیکھئے! دَوا (Medicine)سے آرام تو کیا آنا تھا، مرض اَور بڑھ گیا، پِھر حاضِر ہوئے، وہی دَوا ملی، مرض اور بڑھ گیا، پِھر حاضِر ہوئے، دَوا وہی دی گئی، بار بار حاضری دیتے ہیں، نہ دَوا بدل رہی ہے، نہ آرام آ رہا ہے، اس کے باوُجُود دِل بُرا نہیں کرتے، اعتماد نہیں ٹوٹتا، لَو لگی ہے تو بَس اسی دَرْ سے لگی ہے، 4 تو کیا ہزار چکّر بھی لگانے پڑیں، آرام مِلنا ہے تو اسی دَرْ سے مِلنا ہے اور کہیں جانے کی حاجت ہی نہیں ہے۔
تجھ سے چُھپاؤں مُنہ تو کروں کس کے سامنے کیا اَور بھی کسی سے تَوَقُّع نظر کی ہے...؟([1])
اللہ پاک ہمیں بھی ایسا جذبہ نصیب فرمائے، رَبّ کائنات نے انہی کو قاسِمِ نعمت (نعمتیں بانٹنے والا) بنایا ہے، جھولیاں بھرتی ہیں، اسی دَرْ سے بھرتی ہیں، لہٰذا ہم نے مانگنا ہے، اسی دَرْ سے مانگنا ہے، ایک بار نہیں، بار بار مانگنا ہے، خُدانخواستہ...!! ایسے ہوتا نہیں ہے، پِھر بھی اللہ نہ کرے، سُوال رَدّ بھی کر دیا جائے، تب بھی یہیں پڑے رہنا ہے، یہیں مانگتے چلے جانا ہے، مانگتے چلے جانا ہے، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! جھولی بَھر ہی جائے