Shehad ki Makhi Ko Nasihat

Book Name:Shehad ki Makhi Ko Nasihat

پیدا نہیں فرمایا اور جو بنایا ہے، ہم انسانوں کے فائدے لیے بنایا ہے، اِس پُوری کائنات کا مرکز انسان ہے، ہر ہر چیز کسی نہ کسی حوالے سے ہمارے ہی فائدے کے لیے کام کر رہی ہے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ لَكُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًاۗ- (پارہ:1، سورۂ بقرہ:29)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: وہی ہے جس نے جو کچھ زمین میں ہے سب تمہارے لیے بنایا۔

یعنی اللہ پاک وہی ہے کہ جس نے زمین بھی پیدا کی اور زمین میں جو کچھ ہے، وہ سب بھی پیدا فرمایا اور پیدا کس کے لیے کِیَا...؟ تمہارے فائدے کے لیے۔ ([1])

شہد کی مکّھی نہ رہے تو...!!

20 مئی کو عالمی سطح پر شہد کی مکّھیوں  کا دِن منایا جاتا ہے۔ شہد کی مکّھی عام پائی جاتی ہے، سب نے دیکھی ہو گی، شہد بھی کھایا ہو گا۔ یہ بھی اللہ پاک کی بڑی نعمت ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر دُنیا سے شہد کی مکّھیاں ختم ہو جائیں تو کم و بیش 4 سال کے عرصے میں انسانی نسل ختم ہو سکتی ہے۔ یعنی ہماری زندگیاں اتنی شِدَّت کے ساتھ شہد کی مکّھی کے ساتھ جُڑی ہوئی ہیں کہ اگر شہد کی مکّھی ختم ہو جائے تو انسانی نسل بھی خاتمے کی طرف بڑھ جائے گی۔

اس کی وجہ کیا ہے...؟ پَودَوں میں پَوْلِی نَیْشَن (Pollination)ہوتی ہے۔ یعنی مکّھیاں یا تتلیاں جب ایک پَودَے پر بیٹھتی ہیں تو ان کے پَیروں کے ساتھ کچھ خاص قسم کے ذرّات لگ جاتے ہیں، پِھر جب یہ اُڑ کر دوسرے پَودَوں پر پہنچتی ہیں تو وہ ذرّات وہاں منتقل ہو جاتے ہیں، یُوں پودوں کی افزائش ہوتی ہے، ان کی نسل بڑھتی ہے۔ عالمی ادارۂ خُوراک کے مطابق دُنیا میں پودوں کی 80 فیصد پیداوار کا ذریعہ شہد کی مکّھیاں اور تتلیاں


 

 



[1]...تفسیر صراط الجنان، پارہ:1، سورۂ بقرہ، زیرِ آیت:29، جلد:1، صفحہ:103 ملخصاً۔