Book Name:Shehad ki Makhi Ko Nasihat
شہد مُنہ میں جاتے ہی لذّت مَحْسُوس ہو تو یہ غور ضرور فرمائیے کہ یہ شہد کی مکّھی کی اِطاعت کا نتیجہ ہے۔ غور فرمائیے! اِطاعت کا نتیجہ، فرمانبرداری کا انعام کتنا میٹھا، لذیذ اور شِفا بخش ہوتا ہے۔ اس لیے ہمیں چاہئے کہ ہم بھی اللہ و رسول کے فرمانبردار ہو جائیں۔ جب شہد کی مکّھی کو ایسا اِنْعام مل سکتا ہے تو سوچئے! انسان جو اَشْرَفُ الْمَخْلُوقات ہے، جب یہ اللہ و رسول کی فرمانبرداری کرے گا تو کیسے کیسے انعامات نصیب ہوں گے۔ اللہ پاک فرماتا ہے:
وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا(۷۱) (پارہ:22، سورۂ احزاب:71)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:اور جو اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے اس نے بڑی کامیابی پائی۔
سُبْحٰنَ اللہ! یہ اللہ و رسول کا فرمان ماننے کی بَرَکت ہے کہ بندہ دُنیا میں بھی اور آخرت میں بھی بڑی کامیابی کا حقدار بن جاتا ہے۔
اُسے مانتی ہے دُنیا، اُسے ڈھونڈتی ہے منزل رہِ عشقِ مصطفےٰ پے جو غُلام چل رہا ہے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عنہ مشہور صحابئ رسول ہیں۔ ایک روز آپ مدائن شہر سے نکلے، آپ کا ایک مہمان(Guest) بھی آپ کے ساتھ تھا،(راستے میں ایک جگہ جنگل سے گزر ہوا)، ہرن جنگل میں چل رہے تھےاور پرندے ہوا میں اُڑ رہے تھے، حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عنہ نے چاہا کہ مہمان کی مہمان نوازی کی جائے۔ چنانچہ آپ نے ہرن اور پرندوں کو پُکار کر فرمایا: اے ہرنیو! اے پرندو! تم میں سے ایک پرندہ