ذوالقعدہ کی عبادات
ماہنامہ خواتین ویب ایڈیشن

سلسلہ: عبادات

موضوع: ذو القعدہ  کی عبادات

*ام غزالی  عطاریہ مدنیہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اللہ پاک اور بندوں کے درمیان تعلق کا ایک بہترین طریقہ عبادت ہے اور عبادت کا ہر طریقہ خدا سے تعلق کا ذریعہ ہے چاہے نوافل ہوں یا مستحبات، فرائض ہوں یا واجبات الغرض ہر عبادت و طاعت میں اللہ پاک سے تعلق کا پہلو ضرور موجود ہوتا ہے۔صوفیائے کرام فرماتے ہیں:اللہ پاک تک پہنچنے کے راستے مخلوق کی سانسوں کی تعداد کے برابر ہیں۔کسی کو نماز پڑھنا پسند ہوتا ہے، کسی کو تلاوتِ قرآنِ پاک سے رغبت ہوتی ہے اورکسی کو درودِ پاک پڑھنے سے محبت ہوتی ہے۔یوں ہزاروں راستے ہیں جن پر چل کر بندہ خدا سے تعلق مضبوط کر سکتا ہے اور منزلِ مقصود پر پہنچ سکتا ہے۔لہٰذا ہمیں اپنی اس مختصر سی زندگی کو عبادت میں گزارنا چاہئے اور فرائض کے ساتھ ساتھ نوافل و مستحبات سے بھی محبت کرنی چاہیے۔اللہ پاک کے بنائے ہر ماہ میں کچھ نہ کچھ عبادات خاص ہوتی ہیں جو اس ماہ کی اہمیت کو مزید بڑھا دیتی ہیں۔ذو القعدۃُ الحرام بھی ایک ایسا مہینا ہے جس میں کی جانے والی عبادات کے بھی بے شمار فائدے اور ثواب ہیں۔اس ماہ کی عبادات جاننے سے پہلے کچھ ضروری باتیں اس ماہ کے متعلق جان لیجئے:

اسلامی سال کا گیارہواں مہینا ذو القعدۃُ الحرام کا شمار حُرمت والے مہینوں میں ہوتا ہے، اس لئے اس کے نام کے ساتھ الحرام کا اضافہ کر کے اسے ذو القعدۃُ الحرام کہتے ہیں جس کا مطلب ہے:حُرمت والا ذو القعدہ۔اسے ذی قعد بھی کہا جاتا ہے۔([1])ذو القعدہ دو لفظوں سے مل کر بنا ہے،ذُو اور اَلْقَعْدَہ۔اس مہینے میں عرب والے جنگ اور سفر کے لئے نہیں نکلتے تھے بلکہ اپنے گھروں میں ہی بیٹھے رہتے تھے، اس لئے اس ماہ کو ذُو القعدۃ(بیٹھنے والا مہینا)کہا جاتا ہے۔([2])

اس مبارک مہینے کو کئی نسبتیں حاصل ہیں۔یہ مبارک مہینا اپنی برکتوں، رحمتوں اور عظمتوں کے سبب زمانہ جاہلیت اور اسلام کے بعد ہر زمانے میں مقبول رہا ہے۔ یہی وہ مہینا ہے کہ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ پاک کی بارگاہ میں تورات شریف کی خواہش کا اظہار کیا تو اللہ پاک نے آپ کو 30 روزے رکھنے کا حکم دیا اور آپ نے ذو القعدۃُ الحرام کے روزے رکھے۔([3])نبی پاک  صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم  نے تمام عمرے اسی ماہ میں ادا کئے۔ ([4]) جس کی وجہ امام نَوَوِی رحمۃ اللہِ علیہ نے یہ بیان کی ہے کہ حضور نے تمام عمرے ذو القعدۃُ الحرام میں ادا فرمائے تاکہ اس مہینے کی فضیلت کے ساتھ ساتھ(دورِ)جاہلیت کی مخالفت بھی ہو جائے کیونکہ وہ لوگ اس مہینے میں عمرہ کرنے کو بہت بڑا گناہ سمجھتے تھے۔لہٰذا آپ نے اس مہینے میں بیانِ جواز اور دورِ جاہلیت کے عمل کو باطل کرنے کو خوب واضح کرنے کے لئے کئی عمرے ادا فرمائے۔([5])

ذو القعدۃُ الحرام کی عبادات

اس ماہِ مبارک کی برکات بہت زیادہ ہیں، لہٰذا ہمیں اس ماہ میں بھی خوب خوب عبادت اور زیادہ سے زیادہ نیک اعمال بجا لا کر قُربِ الٰہی حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ہمارے بزرگانِ دین نے اس مہینے میں اجر و ثواب کمانے اور اپنی آخرت بہتر بنانے کے لئے جو اوراد و وظائف ذکر فرمائے ہیں ان میں سے چند پیشِ خدمت ہیں:

1)سرخ یاقوت کے مکانات:

جو کوئی ذو القعدۃُ الحرام کی پہلی رات میں چار رکعت نفل پڑھے اور اس کی ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد 23 مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھے تو اللہ پاک اس کے لئے چار ہزار مکان یاقوت سرخ کے بنائے گا اور ہر مکان میں جواہر کے تخت ہوں گے اور ہر تخت پر ایک حور بیٹھی ہو گی جس کی پیشانی سورج سے زیادہ روشن ہوگی۔([6])

2)بخشش نصیب ہوگی:

اس مہینے کی پہلی رات بعد نمازِ عشا چار رکعت نفل نماز دو سلام سے پڑھے، ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد 23 مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھے۔بعد سلام کے اپنے گناہوں سے توبہ کر کے اللہ پاک سے مغفرت طلب کرے ان شاء اللہ اس نماز کی برکت سے بخشش نصیب ہوگی اور روزِ حشر اس کی پیشانی آفتاب سے زیادہ روشن ہو گی۔([7])

3)حج اور شہادت کا ثواب:

جو ماہِ ذو القعدۃُ الحرام کی ہر رات میں دو رکعت نفل اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد سورۂ اخلاص 3 بار پڑھے تو اس کو ہر رات میں ایک عمرے کا  ثواب ملتا ہے۔([8])

4)درجات کی ترقی:

اس مہینے کی 9 تاریخ کو درجات میں ترقی کے لئے دو رکعت نفل اس طرح پڑھے کہ سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ مُزَّمِّل کی تلاوت کرے،سلام کے بعد 3 بار سورۂ یاسین کی تلاوت کرے۔([9])

5)حج اور عمرے کا ثواب:

جو کوئی اس مہینے میں ہر جمعہ کے دن چار رکعت نفل اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد 21 بار سورۂ اخلاص پڑھے تو اللہ پاک اس کے لئے حج اور عمرے کا ثواب لکھتا ہے۔([10])

6)دعاؤں کی قبولیت:

مہینے کے آخر میں چاشت کے بعد دو رکعت پڑھے، الحمد شریف کے بعد ہر رکعت میں سورۂ قدر تین بار پڑھے، سلام پھیر کر 11- 11 بار درود پاک اور الحمد شریف پڑھ کر سجدہ کرے اور جو کچھ اللہ پاک سے چاہے قبول ہو۔([11])

ماہِ ذو القعدۃُ الحرام کے روزے

اس مبارک مہینے میں نفل نماز کے ساتھ ساتھ نفل روزے رکھنے کا بھی اہتمام کرنا چاہیے کہ اس میں روزے رکھنے کے بھی کئی فضائل مروی ہیں، چند فضائل پیشِ خدمت ہیں:

7)حجِ مقبول اورغلام آزاد کرنے کا ثواب:

جو اس ماہ میں ایک روزہ رکھے تو اللہ پاک ا س کے لئے ہر گھڑی میں ایک حج مقبول اور ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب لکھنے کا حکم دیتا ہے۔([12])

8)ہزار برس کی نفلی نمازوں سے زیادہ فضیلت:

اس ماہ کے اندر ایک ساعت کی عبادت کرنا اور پیر کے دن روزہ رکھنا ہزار برس کی عبادت سے بہتر ہے۔([13])

9) 900 برس کی عبادت کا ثواب:

ذو القعدہ میں روزہ رکھنے کی ایک فضیلت یہ بھی ہے کہ جو کوئی ماہِ حرام میں جمعرات، جمعہ اور ہفتہ تین دن کے روزے رکھے تو اسے 900 برس کی عبادت کا ثواب ملے گا۔([14])

اللہ پاک ہمیں اس حُرمت والے مہینے کا ادب کرنے اور اس میں فرائض و واجبات کے ساتھ ساتھ خوب خوب نفل عبادات کرنے کی بھی توفیق عطا فرمائے۔

آمین  بجاہِ النبی الامین  صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* شعبہ ذمہ دار ماہنامہ خواتین



[1] اسلامی مہینوں کے فضائل، ص251

[2] تفسیر  ابن کثیر، 4/129

[3]  تفسیر نسفی، ص384

[4] ابن ماجہ، 3/458، حدیث:2997

[5] شرح مسلم للنووی، جزء:8/ 235، 236

[6] رکن دین، ص175، حصہ:1 ملخصاً

[7] مجموعہ اوراد و وظائف، ص402

[8] رکن دین، ص175، حصہ:1ملخصاً

[9] مرقع کلیمی، ص208

[10] رکن دین، ص175، حصہ:1ملخصاً

[11] مرقع کلیمی، ص208ملخصاً

[12] فضائل الایام و الشہور، ص457

[13] فضائل الایام و الشہور، ص457

[14] شرح عین العلم، 1/183


Share