شوہر کو خوش رکھنے کے طریقے
ماہنامہ خواتین ویب ایڈیشن

سلسلہ: نئی لکھاری


شوہر کو خوش رکھنے کے طریقے

بنتِ مقصود عطاریہ  (اول پوزیشن)

(درجہ:ثالثہ،فیضان آن لائن اکیڈمی،بحرین(عرب شریف))

اللہ پاک اور اس کے پیارے رسول  صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد عورت پر جس ذات کی اطاعت اور فرمانبرداری لازم ہے وہ اس کا شوہر ہے۔چنانچہ پیارے آقا،مکی مدنی مصطفےٰ  صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم  کا فرمانِ عالیشان ہے:اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ وہ کسی کو سجدہ کرے تو ضرور عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔([1])

اے سعادت مندی اور دائمی خوش بختی تلاش کرنے والی اسلامی بہنو!یاد رکھئے!عورت کے لئے جنت کا راستہ اللہ پاک اور اس کے پیارے رسول  صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم  کی اطاعت کے بعد شوہر کی اطاعت سے شروع ہوتا ہے۔ذیل میں شوہر کو خوش رکھنے کے طریقے بیان کئے جا رہے ہیں جن پر عمل کرنے کی صورت میں نہ صرف شوہر  کو خوش رکھا جا سکتا ہے بلکہ ثوابِ آخرت کی بھی حق دار بن سکتی ہیں:

1)شوہر کے لئے زیب و زینت کرے:

ہر شادی شدہ اسلامی بہن کو چاہئے کہ وہ باطنی زینت کے ساتھ ساتھ ممکن ہو تو مہندی،سرمہ اور زیورات سے ظاہری زینت  کا بھی اہتمام کرے۔یاد رہے !یہ چھوٹی چھوٹی چیزیں میاں بیوی کے تعلّق کو مضبوط بنانے کے لئے بے حد ضروری ہیں کیونکہ حصولِ روزگار کے لئے محنت کے بعد دن بھر کا تھکا ہوا شوہر جب گھر لوٹتا ہے اور گھر میں داخل ہوتے ہی وہ اپنی بیوی کو حسین و جمیل صورت میں دیکھتا ہے تو اپنی بیوی سے محبت اور اس کی طرف رغبت محسوس کرتا ہے۔نیز عورت کا اپنے شوہر کے لئے زینت اختیار کرنا خود اس کیلئے بھی اجر و ثواب کا باعث ہے۔

2) شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری کرے:

بیوی کو چاہئے کہ ہر نیک اور جائز کام میں اپنے شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری کرے،اس کی ہر جائز  طلب پر لَبَّیْک کہہ کر اس کی محبت کی انتہا  تک پہنچنے کی کوشش کرے،اپنی اور شوہر کی عزت کی حفاظت کرے،ہمیشہ اپنے شوہر کا احترام کرے اور اس کو خوش رکھنے کی کوشش کرتی رہے کیونکہ شوہر کی خوشی اور اطاعت گزاری میں ہی بیوی کے لئے جنت کی حق داری ہے۔ نبیِ پاک  صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم  نے ارشاد فرمایا:عورت جب پانچوں نمازیں پڑھے،رمضان کے روزے رکھے،اپنی عزت و عِصْمت کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے تو اس سے کہا جائے گا کہ جنت کے جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجا۔([2])

3)اچھے اخلاق سے پیش آئے:

بیوی کو چاہئے کہ وہ اپنے اچھے اخلاق،ثابت قدمی اور عمدہ عادات و اوصاف کے ذریعے اپنے شوہر کا دل جیت لے اور سسرال میں اپنا وقار قائم کرے،بد اخلاقی اور بد مزاجی سے پرہیز کرے،اپنے شوہر کے لئے سکون کا باعث بنے،اس کی خواہش کا خیال رکھے اور اس کے ساتھ شدید محبت و اُلفت کا اظہار کرے۔

    4)شوہر کی آمدنی پر راضی رہے:

بیوی کو چاہئے کہ جو کچھ رب نے اس کے شوہر کو دیا ہے اسی پر راضی رہتے ہوئے رب کا شکر ادا کرے۔اگر شوہر کی آمدنی کم ہے تو اس کو کم آمدنی پر طعنے نہ دے  کہ وہ حرام روزی میں پڑ جائے بلکہ اس کا حوصلہ بڑھائے اور اسے حرام سے بچ کر حلال روزی کمانے ہی کی تلقین کرے۔چنانچہ امام غزالی رحمۃ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:پچھلے زمانے میں عورتوں کی یہی عادت تھی کہ مرد گھر سے نکلنے لگتا تو اس کی بیوی یا بیٹی اس سے کہتی:حرام کمائی سے بچتے رہنا،ہم بھوک و تکلیف تو برداشت کر سکتی ہیں لیکن جہنم کی آگ برداشت نہیں کر سکتیں۔([3])

    5) شوہر کی راز دار بنے:

بیوی اپنے شوہر کی راز دار بن کر رہے ،شوہر کی کوئی بات بھی اپنی سہیلیوں وغیرہ کے سامنے بیان نہ کرے،بالخصوص اپنے اور شوہر کے پوشیدہ معاملات تو ہرگز ہرگز نہ بتائے کہ رسولِ اکرم  صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:روزِ قیامت اللہ پاک کے نزدیک سب سے برا وہ ہوگا جو اپنی بیوی سے یا جوبیوی اپنے شوہر سے حاجت پوری كرے اور اپنے ہم سفر كا راز فاش كردے۔([4])

 6)شوہر کی حوصلہ افزائی کرے:

جب شوہر کسی وجہ سے پریشانی کا شکار ہو تو اس کا حوصلہ بڑھائے،اگر وہ غصے میں ہو تو اس کے سامنے ایسی گفتگو کرے جس سے اس کا غُصّہ ٹھنڈا ہو جائے۔اگر کسی بات پر نصیحت کی ضرورت محسوس کرے تو  ایسے انداز میں نصیحت کرے کہ شوہر کو ناگَوار نہ گزرے،ہر وقت نصیحت کرنے سے بچے،اگر شوہر مشورہ طلب کرےتو ایسا مشورہ دے جو دینی،اخلاقی اور معاشرتی  اعتبار سے درست اور شوہر کے حق میں مفید ہو۔

7) شوہر کی پسند کو اپنی پسند بنائے:

بیوی کو چاہئے  کہ شوہر کی پسند کو اپنی پسند بنائے،اس کی طبیعت کو سمجھنے کی کوشش کرے کہ اسے کیا اچھا اور کیا برا لگتا ہے۔رہن سہن کے معاملے میں اپنا رَوَیّہ ایسا رکھے کہ شوہر کے دل میں یہ بات بیٹھ جائے کہ میں اپنی بیوی کے نزدیک بہت اچھا ہوں اور وہ میرے ساتھ محتاجی،خوش حالی اور خوشی و غمی ہر حال میں خوش ہے۔اللہ پاک عمل کی توفیق نصیب فرمائے۔

شوہر کو خوش رکھنے کے نسخے

(نوٹ: ماہنامہ خواتین کی مستقل رائٹر محترمہ ام انس عطاریہ (رکن انٹرنیشنل افئیرز ڈیپارٹمنٹ) کی طرف سے چند ماہ پہلے اس عنوان سے متعلق کچھ مدنی پھول موصول ہوئے تھے،جو اس تحریری مقابلے کے عین مطابق ہیں،لہٰذا اِفادۂ عام کے لئے انہیں ضروری ترمیم کے بعد پیش کیا جا رہا ہے۔ )

شوہر کو خوش رکھنے کے چند مدنی پھول پیشِ خدمت ہیں انہیں اپنے دل کے مدنی گلدستے میں سجا لیجئے، ان شاء اللہ دونوں جہان میں آپ کامیاب رہیں گی:

* شوہر کے لئے بناؤ سنگار کیجیے، آج معاملہ الٹا ہو گیا ہے کہ گھر میں تو شوہر کے لئے بناؤ سنگار نہیں ہوتا مگر گھر سے باہر جانے کے لئے خوب زینت اختیار کی جاتی ہے جس میں معاذ اللہ بے پردگی اور ناجائز فیشن بھی کیا جا رہا ہوتا ہے۔یاد رہے! مخلوق کی رضا میں اگر رب کی  ناراضی ہو تو ہلاکت کا باعث ہوگی لہٰذا اگر شوہر بےپردگی یا ناجائز فیشن مثلاً آئی برو بنوانے کا کہے تو ہرگز بات نہ مانی جائے، شوہر کی اطاعت ان باتوں میں کرنی ہےجو شریعت کے خلاف نہ ہوں۔بعض خواتین شوہر  کی ماننے والی بہت سی باتیں نہیں مانتیں اور نفس کے بہکاوے میں آ کر ناجائز باتیں مانتی ہوئی نظر آتی ہیں۔خدارا!رب کی رضا  کو ہر حال میں پیشِ نظر رکھا جائے۔

* شوہر تھکا ہارا گھر آئے تو مسکرا کر استقبال کیجئے اور ہرگز ہرگز  بچوں کی شکایت،سو داسلف کی کمی کا شکوہ وغیرہ نہ کیجیے کہ فلاں چیز نہیں لائے،آپ کو یاد ہی نہیں رہا۔ ہاں! بس میرا ہی سامان بھولتے ہیں آپ! یا کوئی سامان لانے پر یہ کہنا کہ پتا نہیں کب ڈھنگ کا سامان لانا آئے گا آپ کو! اس طرح شکوے شکایت کرنے کے بجائے پانی پیش کیجئے، کھانا پیش کیجیے، بچوں کو بھی ان کے ابو کے آنے سے پہلے صاف ستھرا رکھیے اور گھر بھی چمکتا ہو، بچوں کو بھی کہیے کہ اپنے ابو کے آنے سے پہلے اپنے تمام جھگڑے ختم کر دیجیے،آپ کے ابو تھک کر آتے ہیں آپ کو اس طرح دیکھ کر ان کی تھکن میں مزید اضافہ ہوگا۔

* کوئی غم کی خبر ہو تو فوراً نہ سنا دیجئے بلکہ تسلی سے بتائیے۔

* شوہر ایسی کوئی چیز مثلاً سوٹ وغیرہ لے کر آئے جو آپ کے لئے خاص ہو لیکن آپ کو اچھا نہ لگے تو پھر بھی خوشی کا اظہار کیجئے اور شکریہ ادا کیجئے،پھر دیکھئے کہ اس کا اثر کتنا اچھا ہوگا!

* شوہر کی حیثیت سے زیادہ فرمائش نہ کیجئے کہ بیچارا پریشانی میں مبتلا ہو جائے گا۔

* شوہر کے راز کی حفاظت کیجئے،اس کی کوئی ایسی بات میکے میں نہ بتائیے کہ میکے والے آپ  کے شوہر کو کمتر جانیں، بلکہ میکے میں شوہر کی اچھی عادتوں کا ہی ذکر کیجئے۔

* شوہر کی پسند کے کھانے بنانے کی کوشش کیجئے کہ کہا جاتا ہے: دل کا راستہ معدے سے گزرتا ہے۔

* ہر وقت تھکن بیماری کمزوری کا رونا نہ روئیے،اپنے آپ کو چست رکھنے کی کوشش کیجئے،روز روز بیماری،تھکن اور کمزوری کا سن کر شوہر بیزار ہوجاتا ہے۔بیماری تو خود بھی نظر آجاتی ہے،لہٰذا ذکر کرنے سے بچنا ہی بہتر ہے، مگر ہاں! جب ضرورت ہو۔

* اگر شوہر کی طرف سے ڈانٹ پڑے تو اس وقت بالکل خاموشی اختیار کیجئے بلکہ موقع ہو تو مسکرا بھی د یجئے، سامنے ٹھنڈ پڑ جائے گی، ڈانٹ اگرچہ غلط پڑے پھر بھی نہ بولئے، خواہ بعد میں وقتِ مناسب پر بات کر لیجئے۔

* یہ نہ سوچئے کہ میرے منہ میں بھی زبان ہے میں اپنے حق کے لئے ضرور بولوں گی یہ غلط بولتے ہیں تو میں کیوں برداشت کروں!اس طرح بات بنے گی نہیں بگڑ جائے گی،بلکہ اکثر گھر ٹوٹنے کا سبب عورتوں کی زبان درازی بھی ہوتی ہے۔حیثیت سے بڑھ کر دنیاوی خواہشات طلب کرنا اور زبان درازی کرنا طلاق کی شرح میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔یہ سوچ اپنا لیجئے کہ خاموش رہوں گی  تاکہ مسئلے پیدا  نہ ہوں،مسکراؤں گی تاکہ مسئلے ختم ہوں۔

* بے عیب اور آئیڈیل شوہر ملنا قریب بہ ناممکن ہے، لیکن دودھ کی دھلی تو ہم خود بھی نہیں ہیں۔اس لئے یہ سوچئے کہ اگر شوہر میں کچھ برائیاں ہیں تو اچھائیاں بھی ہوں گی لہٰذا اچھائیوں پر نظر رکھئے اور گندی مکھی نہ بنئے کہ جو پیپ اور زخم ڈھونڈتی ہے۔

* اگر آپ مالدار ہیں اور شوہر نادار تو شوہر کو اپنا مال پیش کیجئے اور اس سلسلے میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا  کا کردار پیشِ نظر رکھئے۔شوہر پر اپنا مال خرچ کرنا کتنا عظیم کام ہے کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خدمت میں عرض کی: دو عورتیں دروازے پر کھڑی یہ سوال کر رہی ہیں کہ اگر وہ اپنے شوہر اور زیرِ کفالت یتیموں پر صدقہ کریں تو کیا ان کی طرف سے ادا ہو جائے گا؟تو حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے پوچھا:وہ عورتیں کون ہیں؟عرض کی:انصار کی ایک عورت اور زینب ہیں۔ تو حضور نے ارشاد فرمایا:ان دونوں کے لئے دگنا اجر ہے ایک رشتہ داری کا، دوسرا صدقے کا۔([5])

* شوہر کی درست تنقید پر فوراً توجہ دیجئے اور غلطی فوراً مان کر معافی مانگنے میں دیر نہ کیجئے، بلکہ کبھی کبھار بغیر کسی وجہ کے بھی معافی مانگ لیجئے کہ میں آپ کا مکمل خیال نہیں رکھ پاتی یا کبھی مجھ سے خطا ہو گئی ہو جو مجھے بھی معلوم نہیں تو اللہ کی رضا کے لئے مجھے معاف کر دیجیے۔اس معافی سے شوہر کے دل میں آپ کے لئے مزید جگہ بنے گی۔

* ان کی  تعریف ان کے سامنے کیا کیجیے، مثلاً کبھی نیا لباس پہنیں یا کوئی ایسا کام کیا ہو جو آپ کو پسند آیا ہو تو ضرور اظہار کیجئے،کبھی کہئے کہ آج تو آپ بہت اچھا فریش گوشت لائے ہیں،واہ!زبردست!اتنی اچھی اور تازہ سبزی ہے! آج تو آپ بہت خوبصورت لگ رہے ہیں!واہ!یہ کلر تو آپ پر بہت سوٹ کر رہا ہے!عمامہ شریف پہن کر تو آپ شاندار لگتے ہیں وغیرہ۔کبھی یوں شوہر کی تعریف کر کے دیکھئے،کیسے آپ کا گھر امن و محبت کا گہوارہ بنتا ہے،   کیونکہ جس طرح عورت چاہتی ہے کہ مرد اس کی تعریف کرے اسی طرح مرد کی بھی خواہش ہوتی ہے کہ عورت اس کی تعریف کرے۔بعض عورتیں تعریف کرنے میں بہت کنجوس ہوتی ہیں، اگر آپ کے اندر یہ کنجوسی ہے تو بتکلف اس کو اپنے اندر سے نکالنے کی کوشش کریں۔

* شوہر کے بہن بھائی والدین وغیرہ کی برائی کبھی اس کے سامنے نہ کیجئے اگر سسرال والوں کی طرف سے پہنچنے والی تکلیف پر آپ نے صبر کر لیا تو سسرال والوں کے ساتھ ساتھ شوہر کے دل میں بھی آپ کی عزت بڑھ جائے گی۔

* نیک کاموں، صدقہ و خیرات، علمِ دین کے حلقوں، باجماعت نماز وغیرہ کی ترغیب حکمت عملی کے ساتھ دلاتی رہئے۔

* اگر کوئی جائز بات منوانی ہو تو پہلے جائز تعریف کریں پھر بات کریں ٹھنڈے اور میٹھے لہجے کو اپنائیں۔



[1]ترمذی، 2/386، حدیث:1162

[2]مسند امام احمد، 2/162، حدیث:929

[3]احیاء العلوم مترجم، 2 /219

[4]مسلم، ص579، حدیث:3543

[5] مسلم، ص 389، حدیث: 2318


Share