سلسلہ: بزرگ خواتین کے سبق آموز واقعات
موضوع: اچھی بری شرم
*اُمِّ سلمہ عطاریہ مدنیہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت اُمِّ سُلَیم رضی اللہُ عنہا نے بارگاہِ نبوی میں عرض کی: یا رسولَ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم !اللہ پاک حق بیان کرنے سے حیا نہیں فرماتا، کیا جب عورت کو احتلام ہو تو اس پر غسل واجب ہے؟ارشاد فرمایا:(ہاں!)جب وہ پانی(منی)دیکھے۔([1])
معلوم ہوا ہماری بزرگ خواتین بخوبی جانتی تھیں کہ کہاں شرم کرنی چاہیے اور کہاں نہیں۔لیکن افسوس! آج ہمارے معاشرے میں عورتوں کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو بے پردگی، گانے باجے سننے،فلمیں ڈرامے،بے ہودہ ولاگز اور فحش قسم کا مواد دیکھنے،نیز نا محرموں سے ہنسی مذاق میں تو کوئی شرم نہیں کرتیں، مگر دینی مسائل سیکھنے اور ان پر عمل کرنے میں شرم و حیا محسوس کرتی ہیں۔
حقیقت میں یہ سب دین سے دوری کا نتیجہ ہے، یہی وجہ ہے کہ ہماری مائیں اپنی بالغ ہونے والی بیٹیوں کو حیض کے شرعی مسائل نہیں بتاتیں کیونکہ ان کی اپنی اکثریت خود حیض ونفاس کے بنیادی مسائل سے آگاہ نہیں ہوتی، بلکہ عوام میں رائج غلط فہمیوں کو ہی حکمِ شریعت سمجھ رہی ہوتی ہیں کیونکہ باقاعدہ طور پر ان مسائل کو کبھی سیکھا ہی نہیں ہوتا۔یہاں تک کہ عورتوں کے احتلام کے متعلق بھی نوجوان لڑکیوں کی ایک تعداد درست معلومات نہیں رکھتی،حد تو یہ ہے کہ ان کی شادی کر دی جاتی ہے لیکن وہ ضروری شرعی مسائل سے پوری طرح واقف نہیں ہوتیں۔پھر یہ شرم صرف مسائلِ شرعیہ سیکھنے سکھانے ہی میں نہیں ہوتی بلکہ ایسی بھی ایک تعداد پائی جاتی ہے جو معاشرتی ماحول کے زیرِ اثر، علم رکھنے کے باوجود عمل کرنے میں شرم و جھجک محسوس کرتی ہے۔ کچھ لڑکیاں حائضہ ہونے کے باوجود شرما شرمی میں دیگر خواتین کی موجودگی میں نماز پڑھ لیتی ہیں تو کچھ ایامِ حیض میں تعلیمِ قرآن دیتے یا حاصل کرتے ہوئے آیاتِ مبارکہ پڑھ دیتی ہیں یا قرآنِ کریم کو ہاتھ لگا لیتی ہیں۔کچھ غسل فرض ہونے کے باوجود گھر والوں سے شرما کر نہانے میں سستی کرتی ہیں تو کچھ وضو ٹوٹ جانے پر سب کے سامنے وضو کرنے کے لئے جانا باعثِ شرم سمجھتی ہیں۔آخر ہم کب تک لوگوں سے شرم کرتے ہوئے خدا کی نافرمانی کرتی رہیں گی!غور کیجیے!کہیں دنیا میں چند لوگوں کے سامنے محسوس ہونے والی وقتی شرم ہمیں آخرت کے سخت ترین عذاب میں مبتلا کرنے کا ذریعہ نہ بن جائے!لہٰذا ہمت کیجیے اور شرعی مسائل سیکھنے اور ان پر عمل کرنے میں رکاوٹ بننے والی شرم و حیا کو دور کر کے رضائے الٰہی والے اعمال بجا لانے میں مصروف ہو جائیے۔
ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اپنے آس پاس ایسا ماحول قائم کریں جس میں ہمارےقریبی افراد کو شرعی مسائل سیکھنے اور ان پر عمل کرنے میں کسی طرح کی شرم و جھجک نہ ہو۔شرعی احکام سیکھنے اور ان پر عمل کرنے والیوں پر جملے کسنے،طنز کرنے، مذاق اڑانے اور تماشا بنانے سے گریز کرنا چاہیے۔ایسا رویہ ہرگز اختیار نہیں کرنا چاہیے کہ مسلمان حکمِ شریعت کو ترجیح دینے کے بجائے ہماری طرف سے ہونے والی تنقید اور مذاق اڑائے جانے کے خوف سے دین کی طرف آنے کی ہمت ہی نہ کرپائیں۔اللہ پاک ہمیں ایسی جھوٹی شرم سے بچائے جو اس کی ناراضی والے اعمال پر ابھارے اور حقیقی شرم و حیا نصیب فرمائے۔
اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* ملیر کراچی
Comments