شرح سلامِ رضا
ماہنامہ خواتین ویب ایڈیشن

سلسلہ: فیضانِ اعلیٰ حضرت

موضوع: شرح سلامِ رضا

*بنتِ اشرف عطاریہ مدنیہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(166)

بے عذاب و عِتاب و حساب و کتاب

تا اَبد اہلِ سنت پہ لاکھوں سلام

مشکل الفاظ کے معانی: عتاب: ناراضی۔ تا ابد: ہمیشہ۔

مفہومِ شعر:یا اللہ!اہلِ سنت و جماعت پر بغیر کسی سزا، ناراضی اور حساب  کتاب کے ہمیشہ رحمتیں اور برکتیں نازل فرما۔

شرح: بےعذاب و عتاب و حساب و کتاب:

نبی پاک  صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے رب نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میری اُمت میں سے ستر ہزار لوگوں کو یوں جنت میں داخل فرمائے گاکہ ان پر کوئی حساب ہوگا نہ کوئی عذاب۔([1])   اس شعر میں اسی حدیث پاک کی طرف اشارہ ہے۔

تا ابد اہلِ سنت پہ لاکھوں سلام:

اہلِ سنت کو خاص کرنے کی وجہ یہ ہے کہ ایک روایت کے مطابق اس اُمت کے 73 فرقوں میں سے نجات یافتہ فرقہ اہلِ سنت و جماعت ہی ہے جو حضور اور صحابہ کے طریقے پر قائم ہے، کیونکہ آج کل نئے نئے گروہوں نے کئی نئے عقیدے گھڑ لئے ہیں جو صحابہ کرام کے ہرگز نہ تھے، نیز یہ بھی سچ ہے کہ اللہ و رسول اور صحابہ و اہلِ بیت کو ان کی تمام شانوں سمیت اہلِ سنت و جماعت ہی مانتے ہیں، کیونکہ دیگر مکاتبِ فکر میں سے کوئی توحید کی آڑ میں رسالت کی توہین کرتا ہے تو کوئی صحابہ کو مانتا ہے مگر اہلِ بیت کو ہدفِ تنقید بناتا ہے اور کوئی اہلِ بیت کی عقیدت کے پسِ پردہ صحابہ کرام کو معاذ اللہ برا بھلا کہتا ہے۔لہٰذا اہلِ سنت و جماعت ہی سوادِ اعظم یعنی مسلمانوں کا سب سے بڑا گروہ ہے جس کے متعلق حضور نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک کی تائید جماعت کے ساتھ ہوگی اس لئے سوادِ اعظم کی پیروی کو لازم پکڑو،کیونکہ جو جماعت سے جدا ہوگاوہ دوزخ میں جائے گا۔([2])

تاریخ گواہ ہے کہ دنیا بھر میں اگرچہ اسباب و وسائل اور مادی لحاظ سے دیگر گروہ مضبوط ہوں مگر عددی قوت اہلِ سنت و جماعت ہی کی رہی اور اب بھی ہے۔

(167)

تیرے ان دوستوں کے طفیل اے خدا

بندۂ نَنگِ خَلْقَت پہ لاکھوں سلام

مشکل الفاظ کے معانی: طفیل: وسیلے سے۔ ننگ خلقت: مخلوق کے لئے باعثِ شرم و عار۔

مفہومِ شعر: یا اللہ! جتنے تیرے نیک بندوں کا ذکر ہوا ان تمام دوستوں کے صدقے مجھ فقیر و حقیر کو بھی اپنی رحمتوں سے ڈھانپ لے اور سلامتی نازل فرما۔

شرح: سیدی اعلیٰ حضرت  رحمۃ اللہِ علیہ  اس شعر میں عاجزی فرما رہے ہیں کہ  اےاللہ!تیرے وہ دوست جن سے تو محبت فرماتا ہے ان کے صدقے مجھ جیسے گنہگار مخلوق کے لئے باعثِ شرم و عار بندے احمد رضا پر بھی اپنی سلامتی اور رحمت نازل فرما۔ اللہ و رسول کے حضور بندے کو یہی عاجزی لائق ہے۔اعلیٰ حضرت  رحمۃ اللہِ علیہ  نے ساری زندگی اللہ و رسول کے ادب اور ناموسِ رسالت کی حفاظت میں گزاری، عشق و محبت اور ادبِ رسول کی دولت کی وجہ سے ان کو ہر فن میں جو کمال حاصل تھا وہ انہی کا حصہ ہے، آج آپ کو محافظِ  ناموسِ رسالت اور مُجَدِّدِ دین و ملت کے القاب سے یاد کیا جاتا ہے،اس کے باوجود آپ کہیں خود کو بندۂ ننگ خلقت تو کہیں سگِ بےہنر لکھتے ہیں، اصل بات یہ ہے کہ جس انسان کو جس قدر اللہ پاک کی پہچان ہوتی ہے وہ اتنا ہی با ادب اور عاجزی کرنے والا ہو جاتا ہے۔

(168)

میرے استاد ماں باپ بھائی بہن

اَہل وُلد و عَشیرت پہ لاکھوں سلام

 مشکل الفاظ کے معانی: ولد: اولاد۔عشیرت: کنبہ۔

مفہومِ شعر:میرے استاد،ماں باپ،بھائی بہن،آل و اولاد اور سب اہلِ خانہ پر لاکھوں سلام۔

شرح:قرآن و سنت میں اپنے والدین،اولاد،اہلِ خانہ اور متعلقین کو اپنی دعاؤں میں شامل کرنے کی تعلیم دی گئی ہے، چنانچہ اعلیٰ حضرت انہی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے صحابہ کرام،اولیائے کرام و مشائخ عظام پر سلام بھیجنے کے بعد اب اپنے اہلِ خانہ اور متعلقین کی سلامتی کے لئے دعا گو ہیں۔

اعلیٰ حضرت کے والدِ ماجد مولانا نقی علی خان  رحمۃ اللہِ علیہ  اپنے دور کے بہت جید عالم تھے۔جبکہ آپ کے دو بھائی مولانا حسن رضا خان اور مولانا محمد رضا خان اور دو بہنیں تھیں۔آپ نے تمام علوم دینیہ کی تکمیل اپنے والدِ گرامی سے کی،ان کے علاوہ مرزا غلام قادر بیگ اور شاہ ابوالحسین احمد نوری سے بھی کچھ علوم حاصل کیے۔آپ کے دو صاحبزادے مفتیِ اعظم ہند مولانا مصطفیٰ رضا خان اور حجۃ الاسلام مولانا حامد رضا خان جبکہ 5صاحبزادیاں تھیں۔

(169)

ایک میرا ہی رحمت میں دعویٰ نہیں

شاہ کی ساری امت پہ لاکھوں سلام

 مشکل الفاظ کے معانی: دعویٰ: حق جمانا۔

مفہومِ شعر:اے اللہ!تیری رحمت پر میری اجارہ داری تھوڑی ہے، پھر تیری اتنی وسیع رحمت کو میں اپنی ذات تک ہی کیوں محدود رکھوں؟یہ کیوں نہ کہوں کہ شاہ کی ساری امت پہ لاکھوں سلام۔

شرح: اس شعر میں حضور  صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم  کی ساری امت پر سلام بھیجا گیا ہے۔ اللہ کی رحمت ہر چیز سے بڑھ کر ہے، جس کا تقاضا ہے کہ اس کا سوال بھی ہر ایک کے لئے کیا جائے، اسے محدود نہ کیا جائے، جیسا کہ مروی ہے کہ ایک بدوی نے ان کلمات کے ساتھ دعا کی:اے اللہ! مجھ پر اور حضور پر رحم فرما اور کسی پر رحم نہ فرما!تو حضور نے فرمایا:بے شک تو نے بڑی وُسعت والی  چیز(یعنی اللہ کی رحمت)کو تنگ کر دیا۔([3])  اعلیٰ حضرت نے اسی لئے سلام کے آخر میں پوری امت مسلمہ کے لئے دعا کی ہے، ہمیں بھی حضور  کی ساری امت کیلئے دعا کرنی چاہیے۔

(  170، 171 )

کاش محشر میں جب ان کی آمد ہو اور

بھیجیں سب اُن کی شوکت پہ لاکھوں سلام

مجھ سے خدمت کے قُدسی کہیں ہاں رضا

مصطفےٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام

مشکل الفاظ کے معانی: شوکت: شان۔ قدسی: فرشتے۔

مفہومِ شعر:تخیلِ رضا کتنا خوبصورت ہے!کہتے ہیں کہ  میری تمنا ہے کہ جب حضور محشر کے میدان میں اپنی شان و شوکت کے ساتھ تشریف لائیں اور سب اہلِ محشر ان کی ارفع و اعلیٰ شان پہ لاکھوں سلام بھیج رہے ہوں، تبھی حضور کی خدمت پر مامور فرشتے مجھ سے کہیں:اے رضا! مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام، یعنی یہ کلام پڑھ۔

شرح: ايك روايت كے مطابق صبح و شام 70ہزار فرشتے حضور کی خدمت میں حاضر ہو کر درودِ پاک بھیجتے ہیں، یہاں تک کہ قیامت کے دن جب حضور اپنی قبرِ مبارک سے باہر تشریف لائیں گے تو 70 ہزار فرشتوں کے درمیان آئیں گے جو کہ آپ کی عزت و توقیر کے لئے حاضر ہوں گے۔([4])  انہی فرشتوں اور خدام کو اعلیٰ حضرت نے ”خدمت کے قدسی“ فرمایا ہے

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* ڈبل ایم اے (اردو، مطالعہ پاکستان)

گوجرہ منڈی بہاؤ الدین



[1] ابن ماجہ،4/511،حدیث:4286

[2] نوادر الاصول، 3/27، حدیث: 549

[3] بخاری، 4/103، حدیث: 6010

[4] مشکاۃ المصابیح، 2/401، حدیث: 5955


Share