اسلام میں عقیدہ ختم نبوت کی حیثیت

مدنی پھولوں کا گلدستہ

*مولانا کاشف شہزاد عطاری مدنی

ماہنامہ ستمبر 2024

باتوں سے خوشبو آئے

بارگاہِ خداوندی میں مرتبہ  خاتَمُ الانبیاء

یارسولَ اللہ! آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر میرے ماں باپ قربان ہوں! خدا کے نزدیک آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا مرتبہ اس حد کو پہنچا کہ اس نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو آخری نبی بنا کر مبعوث کیا اور ذکر میں آپ کو سب سے اوّل رکھا۔ ([i])

(ارشادِ حضرت عمر فاروقِ اعظم رضی اللہُ عنہ)

نبوّتِ محمدی شرکت سے پاک ہے

مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ نہ تو کوئی اور نبی ہے اور نہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعد کوئی نبی بنایا جائے گا، جس طرح اللہ پاک کی اُلوہیّت میں کوئی شریک نہیں ہے اسی طرح حضرت محمد مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نبوّت میں کوئی شریک نہیں۔(ارشادِ حضرت ثُمامہ بن اُثال الحنفی رضی اللہُ عنہ) ([ii])

اسلام میں عقیدۂ ختمِ نبوت کی حیثیت

اگر کوئی شخص یہ عقیدہ نہیں رکھتا کہ حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم آخری نبی ہیں تو وہ مسلمان ہی نہیں کیونکہ یہ ضروریاتِ دین میں سے ہے۔(ارشادِ علامہ ابنِ نُجیم مصری رحمۃُ اللہِ علیہ) ([iii])

محفلِ میلاد شریف میں حاضری کے فوائد

تَجْرِبۂ کامل(اس بات کا) شاہدِ عادل(یعنی گواہ ہے) کہ بہت (سے) لوگ جن کے اکثر اوقات مَعاصِی (یعنی گناہوں) و فُضُولِیات میں ضائع و برباد ہوتے ہیں، مجلسِ مَوْلِد (یعنی محفلِ میلاد شریف) میں حاضر ہوکر درود و سلام کی کثرت کرتے ہیں، تو یہ مجلس کرنا اور اس نیت سے لوگوں کو بلانا،بِالْبِداہَۃ خیر کی طرف دعوت اور شر سے روکنا ہے، جس کی تاکید و ترغیب کلامِ الٰہی (یعنی قراٰنِ کریم) میں جابجا (موجود) ہے۔([iv])

(ارشادِ رَئِیْسُ الْمُتَکَلِّمِین مولانا نقی علی خان رحمۃُ اللہِ علیہ)

دورِ صحابہ و تابعین میں مَحفلِ میلاد نہ ہونے کا سبب

اُس زمانے میں اس (یعنی محفلِ میلاد شریف) کی حاجت نہ تھی۔ کوئی مَجْمَع(Gathering)، کوئی مجلس ايسے اَذْکار سے خود ہی خالی نہ ہوتا، اکثر اوقات حضور(صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم)کے حالات وِردِ زبان اور صغیر و کبیر ذکرِ والا(یعنی ہر چھوٹا بڑا ذکرِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) میں مشغول بدِل و جان تھے۔رفتہ رفتہ لوگ حُبِّ دنیا و طَلَبِ مال و جاہ میں مصروف، اور اِس طرف سے غافل اور اُمُورِ دین سے جاہل ہوتے گئے۔ جب علمائے کرام نے یہ حال دیکھا،ایسے اُمورِ خیر و مُفِید کو رَواج دیا، اور اِس زمانے میں تو یہ عمل مبارک اور اس کے اَمثال حدِ ضرورت کو پہنچے۔([v])

(ارشادِ رَئِیْسُ الْمُتَکَلِّمِین مولانا نقی علی خان رحمۃُ اللہِ علیہ)

احمد رضا کا تازہ گلستاں ہے آج بھی

نہ مِٹا ہے نہ مِٹے گا کبھی چرچا تیرا

تکثیرِ ذکر شریف حضور سَیِّدُالْمَحْبُوْبِین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم حضرتِ حق تبارک و تعالیٰ (یعنی ذکرِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی کثرت اللہ پاک) کو مَحْبوب اور مَعاذَ اللہ ان کے ذکر کی کمی ان کے دشمنوں کی تمنا۔ قسم اس کی جس نے ان کے ذکر کو اَبَدُ الآباد تک رِفعت(یعنی ہمیشہ کے لئے بلندی) بَخشی کہ خدا ہی کا چاہا ہوگا اور اُن کے دشمنوں کی تمنا کبھی نہ بَرْ آئے (یعنی کبھی پوری نہ ہو) گی۔ کروڑوں (بدبخت) اسی امید میں زمین کا پَیوند ہوگئے (یعنی مَر کَھب گئے) کہ کسی طرح ان کی یاد میں کمی واقع ہو مگر وہ خود ہی خاک میں ملتے گئے اور ان کا ذکر تو قیامت تک بلند ہے جس سے ہَفْت(یعنی ساتوں)آسمان و زمین گونج رہے ہیں، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن۔([vi])

صلوٰۃ و سلام پڑھتے ہوئے کھڑے ہونے کا انداز

(محفلِ میلاد شریف وغیرہ میں قیام کے موقع پر)ہاتھ باندھ کر کھڑے ہونا بہتر ہے جیسا کہ حاضریِ رَوضۂ انور کے وقت حکم ہے۔([vii])

فیضانِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جاری ہے

نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا عطافرمانا، گناہوں سے پاک کرنا، سُتھرا بناناصرف صحابَۂ کرام رضی اللہُ عنہم سے خاص نہیں بلکہ قیامِ قیامت تک تمام اُمَّتِ مرحومہ حضور(صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) کی ان نعمتوں سے محظوظ(یعنی فائدہ اٹھانے والی) اور حضور کی نظرِ رحمت سے ملحوظ(یعنی نظروں میں) رہے (گی)۔ ([viii])

مرزا قادیانی کے کفر میں شک و شبہ کی گنجائش نہیں

اسے (مرزا قادیانی کو)معاذاللہ مسیح موعود کیا مہدی یا مجدّد یا ایک ادنیٰ درجہ کا مسلمان جاننا دَرْکِنار جو اس کے اقوالِ ملعونہ پر مطلع ہوکراس کے کافر ہونے میں ادنیٰ شک کرے وہ خود کافر مرتد ہے۔([ix])

ختمِ نبوّت

مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو خاتَمُ النبیین ماننا، ان کے زمانے میں خواہ ان کے بعد کسی نبیٔ جدید کی بعثت کو یقیناً محال و باطل جاننا فرضِ اجل و جزءِ ایقان (عظیم فرض اور ایمان کا حصہ) ہے۔([x])

عطّار کا چمن، کتنا پیارا چمن!

تمام جہانوں کے لئے رحمت

اللہ پاک کے آخری نبی مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تمام جہانوں کے لئے رحمت بن کر دنیا میں تشریف لائے (ہیں) ۔ ([xi])

رسولِ کریم کو آخری نبی ماننا اہم ترین فرض ہے

محمّدٌ رَّسولُ اللّٰہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اللہ پاک کا سب سے آخری نبی ماننا ضروریاتِ دین میں سے ہے، جو اِس کا اِنکار کرے یا اِس میں ذرّہ برابر بھی شک کرے وہ اسلام سے خارِج، کافر و مرتد ہے۔([xii])

عقیدۂ ختمِ نُبوت کی اہمیت

عقیدۂ ختم نُبوت کاوُہی درجہ ہے جو عقیدۂ توحید کا ہے یعنی دونوں ہی ضروریاتِ دین سے ہیں۔ لہٰذا مسلمان کے لئے جس طرح اللہ پاک کو ایک ماننا ضروری ہے ایسے ہی اُس کے پیارے حبیب حضرتِ محمد ِمصَطَفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو سب سے آخری نبی ماننا بھی ضروری ہے۔([xiii])

چاہتِ عطّاؔر

میں یہ چاہتا ہوں کہ ہمارے بچے بچے کے ذہن میں یہ بیٹھ جائے کہ ”محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّماللہ پاک کے آخِری نبی ہیں۔([xiv])

محمدِ مصطفےٰ                                                                                           سب سے آخِری نبی

احمدِ مجتبیٰ                                                      سب سے آخِری نبی

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ، ماہنامہ فیضان مدینہ کراچی



([i])الشفاء،1/45

([ii])ثمار القلوب، 1/261

([iii])الاشباہ و النظائر، ص 161

([iv])اذاقۃ الآثام، ص96

([v])اذاقۃ الآثام، ص203

([vi])فتاویٰ رضویہ، 4/527، جدید 22جلد سیٹ

([vii])فتاویٰ رضویہ،30/128

([viii])فتاویٰ رضویہ،30/411

([ix])فتاویٰ رضویہ، 11/515

([x])فتاویٰ رضویہ، 15/630

([xi])صبح بہاراں، ص2

([xii])سب سے آخری نبی، ص3

([xiii])سب سے آخری نبی، ص8

([xiv])امیر اہل سنت کے 163ارشادات، ص5


Share

Articles

Comments


Security Code