
نئے لکھاری
ایمان و کفر کی قراٰنی مثالیں
*محمد عثمان سعید
ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی 2025ء
ایمان کا لغوی معنیٰ”تصدیق کرنا“ اور ”امن دینا“ کے ہیں اور اصطلاحِ شرع میں ایمان کے معنیٰ ہیں: سچّے دل سے اُن سب باتوں کی تصدیق کرنا جو ضَروریاتِ دین سے ہیں۔ جبکہ کفر کا لُغوی معنیٰ ہے:کسی شے کو چُھپانا ۔اور اِصطِلاح میں کسی ایک ضَرورتِ دینی کے انکار کو بھی کُفر کہتے ہیں اگرچِہ باقی تمام ضَروریات ِدین کی تصدیق کرتا ہو۔جیسے کوئی شخص اگر تمام ضَروریاتِ دین کو تسلیم کرتا ہو مگر نَماز کی فرضیّت یا ختم ِنبوت کا منکِر ہو وہ کافِر ہے، کہ نماز کو فرض ماننا اور سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو آخِری نبی ماننا دونوں باتیں ضَروریاتِ دین میں سے ہیں۔
(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، ص39، 40)
ایمان کے بغیر کوئی بھی عملِ خیر قابل قبول نہیں ہے اس لئے آخرت میں اعمال کی جزا پانے کےلئے ایمان نہایت ہی ضروری ہے کیونکہ کفر کے اندھیروں میں مبتلا شخص جتنے چاہے اعمالِ صالحہ کر لے اس کو کوئی فائدہ نہیں ملے گا۔جنت میں صرف اس شخص کو داخلہ ملے گا جس کے پاس ایمان کی دولت ہوگی۔ اس کے برعکس جو شخص ایمان کی دولت سے محروم ہوگا یعنی کفر پر مرے گا اس کا ٹھکانا ہمیشہ کے لئے جہنم ہے۔ اللہ پاک نے قراٰنِ مجید میں ایمان لانے کے فوائد و اہمیت اور کفر کے نقصانات و مذمت کے بارے میں کئی مثالیں بیان فرمائی ہیں، آئیے!ان میں سے4 کا مطالعہ کیجئے اور دین و دنیا کی برکتیں حاصل کیجئے:
(1)مسلمانوں کا دوست اللہ،جبکہ کافروں کا دوست شیطان :
اللہ پاک مومنوں کا دوست ہے کہ انہیں کفر و ضلالت کی تاریکیوں سے ایمان و ہدایت کی روشنی کی طرف لے جاتا ہے، جبکہ کافروں کا دوست شیطان ہے جو انہیں فطرت ِ صحیحہ کی روشنی سے کفر کی تاریکیوں کی طرف لے جاتا ہے۔ جیسا کہ قراٰنِ مجید میں ہے:
(اَللّٰهُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْاۙ-یُخْرِجُهُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ۬ؕ-وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَوْلِیٰٓـٴُـھُمُ الطَّاغُوْتُۙ- یُخْرِجُوْنَهُمْ مِّنَ النُّوْرِ اِلَى الظُّلُمٰتِؕ-اُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ۠(۲۵۷))
ترجَمۂ کنزالایمان : اللہ والی ہے مسلمانوں کا انہیں اندھیریوں سے نور کی طرف نکالتا ہے اور کافروں کے حمایتی شیطان ہیں وہ انہیں نور سے اندھیریوں کی طرف نکالتے ہیں یہی لوگ دوزخ والے ہیں انہیں ہمیشہ اس میں رہنا۔
(پ3، البقرۃ:257)
(2)کافر اور مومن برابر نہیں ہوسکتے:
اللہ پاک نے مومن اور کافر کا حال واضح کرنے کے لئے قراٰن کریم میں ایک مثال بیان فرمائی ہے اور دعوتِ فکر دی ہے کہ بھلا بتاؤ تو کہ کیا وہ شخص جو اپنے منہ کے بل اوندھا چلے اور نہ آگے دیکھے نہ پیچھے، نہ دائیں دیکھے نہ بائیں، وہ زیادہ راہ پر ہے یا وہ شخص جو راستے کو دیکھتے ہوئے سیدھی راہ پر سیدھا چلے جو منزلِ مقصود تک پہنچانے والی ہے۔ جیسا کہ قراٰن پاک میں ہے:
(اَفَمَنْ یَّمْشِیْ مُكِبًّا عَلٰى وَجْهِهٖۤ اَهْدٰۤى اَمَّنْ یَّمْشِیْ سَوِیًّا عَلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ(۲۲))
ترجَمۂ کنزالایمان : تو کیا وہ جو اپنے منہ کے بَل اوندھا چلے زیادہ راہ پر ہے یا وہ جو سیدھا چلے سیدھی راہ پر۔
(پ29،الملک:22)
(3) مومن کامل ہے اور کافر ناقص ہے:
اللہ پاک نے کافر و مومن دو گروہوں کی ایک مثال بیان فرمائی کہ کافر اس کی مثل ہے جو نہ دیکھے نہ سنے اور یہ ناقص ہے، جبکہ مومن اس کی مثل ہے جو دیکھتا بھی ہے اور سنتا بھی ہے اوروہ کامل ہے اور حق و باطل میں امتیاز رکھتا ہے اس لئے ہر گز ان دونوں کی حالت برابر نہیں۔جیسا کہ قراٰنِ کریم میں ہے:
(مَثَلُ الْفَرِیْقَیْنِ كَالْاَعْمٰى وَالْاَصَمِّ وَالْبَصِیْرِ وَالسَّمِیْعِؕ- هَلْ یَسْتَوِیٰنِ مَثَلًاؕ-اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ۠(۲۴))
ترجَمۂ کنزالایمان : دونوں فریق کا حال ایسا ہے جیسے ایک اندھا اور بہرا اور دوسرا دیکھتا اور سنتا کیا ان دونو ں کا حال ایک سا ہےتو کیا تم دھیان نہیں کرتے ۔
(پ12،ھود:24)
(4) مومن یقین و ہدایت پر ہیں جبکہ کافر ہدایت قبول نہیں کرتے:
مومنوں کے سینے اللہ پاک نے اسلام کے لئے کھول دئیے ہیں اور انہیں حق قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائی ہے تو وہ اپنے رب کی طرف سے یقین و ہدایت پر ہیں جبکہ کافروں کے دل پر اللہ پاک نے مہر لگا دی تو وہ ہدایت قبول نہیں کرتے۔ جیسا کہ قراٰن پاک میں ہے:
(اَفَمَنْ شَرَحَ اللّٰهُ صَدْرَهٗ لِلْاِسْلَامِ فَهُوَ عَلٰى نُوْرٍ مِّنْ رَّبِّهٖؕ-فَوَیْلٌ لِّلْقٰسِیَةِ قُلُوْبُهُمْ مِّنْ ذِكْرِ اللّٰهِؕ- اُولٰٓىٕكَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ(۲۲))
ترجَمۂ کنزالایمان : تو کیا وہ جس کا سینہ اللہ نے اسلام کے لیے کھول دیا تو وہ اپنے رب کی طرف سے نور پر ہے اس جیسا ہوجائے گا جو سنگ دل ہے تو خرابی ہے ان کی جن کے دل یادِ خدا کی طرف سے سخت ہوگئے ہیں وہ کُھلی گمراہی میں ہیں۔
(پ23، الزمر:22)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں کفر کی تاریکیوں سے بچنا اور نورِ ایمان کی روشنی میں مرنا نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*(درجہ سابعہ جامعۃُ المدینہ شیرانوالہ گیٹ لاہور )
Comments