Book Name:Bap Aulad Ki Tarbiyat Kesay Karay
کرے۔ (صحیح مسلم،کتاب الوصیۃ ،باب مایلحق الانسان ،الحدیث ۱۶۳۱،ص۸۸۶)ایک اورحدیثِ پاک میں ہےکہ بے شک اللہتعالیٰ جنّت میں ایک نیک بندے کادرجہ بلندفرمائے گاتووہ کہے گاکہ اے میرے رَبّ!عَزَّ وَجَلَّ مجھے یہ مرتبہ کہاں سے ملا؟ تواللہ تعالیٰ فرمائے گاکہ تیرے بیٹے نے تیرے لیے مغفرت کی دعامانگی ہے،اس لیے تجھے یہ درجہ ملا ہے۔ (مشکاةالمصابیح،کتاب الدعوات،باب الاستغفار والتوبة، ۱/۴۴۰، حدیث:۲۳۵۴)
سُبْحٰنَ اللہعَزَّ وَجَلَّ!اللہ تبارک وتعالیٰ کی رحمت پہ قربان! بیٹے کے سبب باپ کو نوازا جارہا ہے۔اگر ہم بھی چاہتے ہیں کہ ہماری اولاددُنیا میں ہماری اطاعت گزار ہونے کے ساتھ ساتھ آخرت میں ہماری نجات کا سبب بنے توہمیں خود بھی دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوجانا چاہئے اور اپنے بچوں کی بہتر تعلیم ومدنی تربیت کیلئے مدرسۃ المدینہ،دارُالمدینہ اورجامعۃ ُالمدینہ میں داخل کروائیے،اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کےمدنی نتائج آپ خُود ہی ملاحظہ فرمائیں گے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو:آئیے!اب اَولادکی تربیت کے حوالے سے چند مدنی پُھول سنتے ہیں، جن کی روشنی میں ہم اپنے بچوں کی صحیح مدنی تربیت کرسکتے ہیں ۔ بچوں کے بِگڑنے کی ایک بڑی وجہ یہ ہوتی ہے کہ بچپن ہی سےباپ ان کی ہرخواہش کو پوری کرتا چلاجاتا ہے،نتیجتاً بچے ضِدّی اور اپنی بات منوانے کے عادی بن جاتے ہیں، اس کا نُقصان یہ ہوتاہے کہ بعض اوقات کسی مجبوری کے سبب، باپ ان کی کوئی خواہش پوری نہ کرسکے تو بچے رونا دھونا شروع کردیتے ہیں اورپھر باپ کوچاہتے،نہ چاہتے ہوئے،ان