Book Name:Bap Aulad Ki Tarbiyat Kesay Karay
سکھانا،قرآن پڑھانا،فرض علوم سکھانا،نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی محبت سکھانا،اَخلاق اچھے کرنے کی کوشش کرنا، نیکیوں کی طرف راغب کرنا اور بُری صحبت سے بچانابھی باپ پر لازم ہے،بروزِ قیامت اس کے بارے میں بھی اس سے پوچھاجائے گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جن کے مدنی مُنّے یا مدنی مُنّیاں مدرسۃ المدینہ یا دارالمدینہ میں پڑھتے ہیں،بسا اوقات ان کے والدین اس وجہ سے ان کی تربیت کی طرف کم توجہ دیتے ہوں گے کہ یہاں تومدنی ماحول ہوتا ہے،اساتذہ کی طرف سے جوان کی مدنی تربیت کی جاتی ہے وہی کافی ہوگی،اگرچہ ایسا ہی ہو،لیکن پھر بھی ایسے والدین کوگھر میں اپنی اولاد کی مدنی تربیت کے لیے وقت دینا چاہئے۔ان کی پڑھائی اورجو کچھ سیکھا ہو،وقتاً فوقتاًان سےبھی پوچھ گچھ کا سلسلہ ہوتے رہنا چاہئے،ہمارے بُزرگانِ دِین کا اندازِ تربیت کیسا ہوتاتھا،آئیے اس حکایت سے ہم بھی مدنی تربیت کے مدنی پھول چُننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں چنانچہ
حضرت سیِّدُنا سہل بن عبداللہ تُستری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:” میری عمر 3 سال تھی اور میں رات کو اُٹھ کر اپنے ماموں حضرت سَیِّدُنامحمد بن محمدبن سوّاررَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو تنہائی میں نمازپڑھتے دیکھتا تھا۔ ایک دن میرے ماموں نے مجھ سے پوچھا: ”کیا تُو اُس اللہ عَزَّ وَجَلَّ کویاد نہیں کرتا جس نے تجھے پیدا کیا ؟“ میں نے پوچھا:”میں اسے کس طرح یاد کروں ؟“ انہوں نے فرمایا:”جب تم بستر پر لیٹنے لگو تو 3 بار زبان کو حرکت دئیے بغیر محض دل میں یہ کلمات کہو:”اَللہُ مَعِیَ،اَللہُ نَاظِرٌ اِلَیَّ،اَللہُ شَاھِدِیْ یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّ میرے ساتھ ہے ، اللہ عَزَّ وَجَلَّ مجھے دیکھ رہا ہے اللہ عَزَّ وَجَلَّ میرا گواہ ہے ۔“