Book Name:Bap Aulad Ki Tarbiyat Kesay Karay
رَبِّ هَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْكَ ذُرِّیَّةً طَیِّبَةًۚ-اِنَّكَ سَمِیْعُ الدُّعَآءِ(۳۸) (پ ۳،اٰل عمران:۳۸)
ترجَمۂ کنز الایمان:اے رب ميرے مجھے اپنے پاس سے دے ستھری اولاد بيشک تُو ہی ہے دُعا سننے والا
اسی طرح حضرت سیدنا ابراہیم خلیلُ اللہعَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی آنے والی نسلوں کو نیک بنانے کی دعاکی، چنانچہ ارشادہوتا ہے :
رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوةِ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ ﳓ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلْ دُعَآءِ(۴۰) (پ ۱۳،ابرہيم :۴۰)
ترجَمۂ کنز الایمان:اے ميرے رب مجھے نماز کاقائم کرنے والا رکھ اور کچھ ميری اولاد کو اے ہمارے رب اورمیری دعا سُن لے۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!غورکیجئے کہ نیک اولاد اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی کس قدر عظیم نعمت ہے کہ انبیائےکرام عَلَیہِمُ السَّلامْ بھی اس کے حُصُول کی دعائیں مانگ رہے ہیں،نیک اولاد ہی دنیا میں اپنے والدین کیلئے راحتِ جان اورآنکھوں کی ٹھنڈک کاسامان بنتی ہے ۔بچپن میں اُن کے دل کا سُرور ، جوانی میں آنکھوں کا نُور اوربُڑھاپے میں خِدمَت کرکے اُن کا سَہارا بنتی ہے۔یہ سب اُسی وَقْت ممکن ہوسکےگا کہ جب باپ نے بھی اپنی ذِمہ داری نبھاتےہوئے اَولادکی اسلامی اُصولوں کےمطابق مدنی تربیت کی ہوگی۔مگر بدقسمتی سےآج ہمارے مُعاشرے میں باپ اپنی ذِمّہ داری سےمُنہ موڑکراولاد کو اسلامی تعلیمات اور اَخلاقیات سکھانے کے بجائے دنیوی عُلُوم وفُنون سکھانے،بڑا آدمی بنانے اورخوب مال کمانے کے سپنے دکھانے کی فکر میں لگاہواہے،شایداسی وجہ سے ہماری نئی نسل کےاَخلاق وکردارتباہ ہوکررہ