Book Name:Bap Aulad Ki Tarbiyat Kesay Karay
کو چھوڑ کرغیروں جیسا لباس پہنتا ہے، وہیں آج کی ماؤں نے بھی پردے کو خیربادکہہ کرگلی بازاروں میں بے پردہ گھُومنا ،فیشن کے نام پر تنگ وچُست لباس پہن کر بدنگاہی کا سامان بننا شروع کردیاہےاور بے حیائی اور فحاشی سے بھرپورناچ گانے،فلمیں ڈرامے نہ صرف خود بلکہ بچوں کو بھی اپنے ساتھ بٹھاکر دکھاتے،ذرانہیں شرماتے، بچوں کی تعلیم وتربیت کا حال یہ ہے کہ انہیں دینی علوم و فنون سکھانے کے بجائےمغربی تہذیب کے نمائندہ اداروں کے مخلوط ماحولCo-Education(یعنی جہاں لڑکے اور لڑکیاں اکٹھے پڑھتے ہوں)میں تعلیم دلوانے میں کوئی شرم و عار محسوس نہیں کرتے۔ یادرکھئے!ماں باپ کی بد اعمالی،مغربی تہذیب سے محبت اور روشن خیالی کے نام پر اخلاقی قدروں کی پامالی یقیناًاولاد کے بگڑنے کی ایک بڑی وجہ ہے۔لہٰذاماں باپ کو چاہیے کہ پہلے خود اپنی عملی حالت درست کریں،نماز وروزے کی پابندی اورپیارے آقا،حبیبِ کبریا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سنتوں سے مَحَبَّت اوران پر عمل کی کوشش کریں۔جب ہمارے بچے ہمیں نیکیوں میں مشغول دیکھیں گے تو انہیں بھی رغبت ملے گی اوروہ بھی نیکیوں کی طرف مائل ہوں گے۔ اِنْ شَاۤءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ
بچوں کی دِینی تربیت کرنے کا فائدہ یہ ہو گا کہ دُنیا میں راحت و سکون،عزّت و وقار حاصل ہو گا،آخرت میں ربّ تعالیٰ کی بارگاہ میں اُس کے کرم سے اولاد کی تربیت کے معاملے میں نہ صرف بَری ہوں گے بلکہ اجروثواب بھی پائیں گے۔اِنْ شَاۤءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ
12مدنی کاموں میں سے ماہانہ ایک مدنی کام مدنی قافلہ
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! خودبھی نیک بننے،بُرائیوں سے بچنے اور اپنی اولاد کوبھی نیک بنانے کیلئے تبلیغ ِ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کا مدنی ماحول کسی نعمت سے کم نہیں