Book Name:Bap Aulad Ki Tarbiyat Kesay Karay
اورکبھی لہجہ تو نرم ہوتا ہے مگر جملے انتہائی سخت اورایسےتنقیدبھرے ہوتےہیں کہ بچہ سمجھنے کےبجائےبدظن اورمزیدڈِھیٹ ہوجاتاہے۔لہٰذا بچوں کو ڈرانے دھمکانے مار پِیٹ کرنے کے بجائےحکمتِ عملی اورشفقت و مَحَبَّت سےسمجھائیے کہ اس طرح ہماری بات میں بھی اثرہوگا اوربچے بھی فرمانبردار بن جائیں گے۔ اِنْ شَاۤءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ
ہے فلاح و کامرانی نرمی و آسانی میں ہر بنا کام بِگڑ جاتا ہے نادانی میں
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
بچوں کی تربیت کرنے میں ایک اِحتیاط یہ بھی کیجئے کہ ان کی غلطی پرسمجھاتے وقت سب کے سامنے بلندآواز سےسمجھانے، ڈانٹنےیاجِھڑکنے سے بچیے کیونکہ اس انداز سے قوی امکان ہےکہ اُن کی دِل آزاری بھی ہو اوربات بھی بے اثر ہوجائے اور اس طرح سمجھانے سے بچہ بھی ڈِھیٹ بن سکتاہے،لہٰذا موقع پاکرتنہائی میں سمجھائیے،جیسا کہ حضرت سیدنا ابُودردا ء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں کہ’’جس نے اپنے بھائی کو سب کے سامنے نصیحت کی،اس نے اس کو ذلیل کر دیا اور جس نے تنہائی میں نصیحت کی، اس نے اس کو مُزیّن (آراستہ) کر دیا۔ (شعب الايمان،٦/١١٢،حديث:٧٤٤١)
شیخِ طریقت،امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کتنے پیارے انداز میں کسی کی مدنی تربیت کاانداز سکھا رہے ہیں،فرماتے ہیں کہ:
تُو نرمی کو اپنانا جھگڑے مٹانا
رہے گا سَدا خوشنُما مدنی ماحول