Book Name:Bap Aulad Ki Tarbiyat Kesay Karay
وارکیے اور ماں کو وہیں قتل کردیا، حالانکہ وہ اپنی ماں کا بڑا خدمت گزارتھا مگر نشے کیلئے پیسے نہ ملنے پر سارا جذبہ ٔ اطاعت و خدمت ختم ہوگیا اوراس جرم کی وجہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے چلاگیا۔جب اس کا باپ اپنے اکلوتے بیٹے سے ملنے جیل میں گیا تو وہ بیٹا اپنے باپ سےکہنے لگا: اگرآپ صرف دولت کمانے کے بجائے میری اچھی تربیت کرتے اورمجھے بُری صحبت سے بچاتے تو آج آپ کو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا ، کیا مجھے اس مقام تک پہنچانے میں آپ کا ہاتھ نہیں ہے؟
جو کچھ بھی ہیں سب اپنے ہی ہاتھوں کے ہیں کرتُوت
شِکوہ ہے زمانے کا نہ قسمت کا گِلا ہے
دیکھے ہیں یہ دن اپنی ہی غفلت کی بدولت
سچ ہے کہ بُرے کام کا انجام بُرا ہے
تُوْبُوْاۤ اِلَی اللہ اَسْتَغْفِرُاللہ
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس واقعے میں ان لوگوں کیلئے عبرت ہی عبرت ہے جو اپنی اولاد کو آزاد چھوڑ دیتےہیں یاکسی اور کے سِپُرد کردیتے ہیں کہ آپ میرے بال بچوں کا خیال رکھئے گا،ان کو کسی چیز کی کمی نہ ہونے دینااور خود دَھن(دولت) کمانے کی دُھن میں ان کی تربیت وپرورش پر توجہ نہیں دیتے توپھر یہی اَولاد نہ صرف دُنیا میں ان کی پریشانی ومصیبت کا سبب بنتی ہے بلکہ آخرت میں ذِلّت ورُسوائی اور جہنم کی حقداری کاباعث بن سکتی ہے،چُنانچہ