Book Name:Bap Aulad Ki Tarbiyat Kesay Karay
واہ واہ کیا ہے رُتبہ ابو عطارؔ کا
ہے کرم ان پر خدا اور میرے سرکار کا
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
امیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ عالَمِ شِیْر خوارگی(یعنی دودھ پینے کی عمر ) میں ہی تھے کہ آپ کے والد ِ محترم ۱۳۷۰ھ مطابق1951ء میں سفرِ حج پر روانہ ہوئے ۔ایامِ حج میں منٰی میں سخت لُو چلنے کی وجہ سےکئی حجاجِ کرام فوت ہوگئے تھے،ابو عطارؔ حاجی عبدالرحمن بھی مختصر علالت(بیماری) کے بعد ۱۴ذوالْحِجَّۃ الحرام ۱۳۷۰ ھ کواس دنیا سے رخصت ہوگئے۔
میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!باپ کا نیک وپرہیزگار ہونا اولاد کیلئےایک بہت بڑی نعمت ہے کہ باپ اگر خود نیک خصلت ہو، لیکن حکمتِ خُدا وندی کے تحت اولاد کی ولادت سے قبل یا اس کے بچپن میں ہی انتقال کرجائے توباپ کی نیکیوں کی برکت سے بچے بھی سیدھی راہ پرقائم رہتے ہیں اگرچہ باپ کو بچوں کی تربیت کرنے کا موقع نہ ملاہو۔
حضرت سیِّدُناعبداللہ بن عبّاسرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں:بے شکاللہ عَزَّ وَجَلَّ انسان کی نیکو کاری سے اس کی اولاد اور اولاد، دَر اولاد کی اصلاح فرمادیتا ہے اور اس کی نسل اور اس کے پڑوسیوں میں اس کی حفاظت فرماتا ہے اوروہ سب اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے پردہ اور امان میں رہتے ہیں۔(تفسیردُرّ مَنثور ج۵ص۴۲۲)
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ امیراہلسنّت کے والدِمحترم حاجی عبدالرحمنرَحْمَۃُ اللّٰہِتَعَالٰی عَلَیْہ چونکہ انتہائی متقی و پرہیزگار،خوفِ خدااورسُنَّتوں سے مَحَبَّت رکھنے والے بزرگ تھے،امیر اہلسنّت کم عمر ہی تھےکہ