Book Name:Din Raat Kesay Guzarain

والے مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے حضرت ابوذر غفاری رَضِیَ اللہ عنہ  سےفرمایا : اگر تم سفر کا ارادہ کرو تو اس کے لئے کوئی تیاری کرو گے؟عرض کیا : جی ہاں۔ فرمایا : قیامت کے سفر کا کیا حال ہے؟ اے ابوذر ! کیا میں تمہیں ان چیزوں کے بارے میں نہ بتاؤں جو تمہیں اس دن نفع پہنچائیں گی؟عرض کیا : یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ! ضرور بتائیے۔پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : قیامت کے دن کے لئے سخت گرمی کا روزہ رکھو ، قبر کی وحشت کے لئے رات کے اندھیرے میں 2 رکعتیں پڑھو ، بڑے بڑے ( پیش آنے والے )   امور کے لئے حج کرو اور کسی مسکین کو کوئی چیز دے کر یا حق بات کہہ کر یا کسی بُرے کلمے سے خاموش رہ کر صدقہ کرو۔ ( [1] )  

جہنّم سے نجات مل گئی

زمانۂ رسالت میں ایک شخص کا معمول تھا کہ جب لوگ سوجاتے تو وہ نماز پڑھتا ، قرآنِ پاک کی تلاوت کرتا اور بارگاہِ الٰہی میں عرض کرتا : یَا رَبَّ النَّارِ اَجِرْنِیْ مِنْھَا یعنی اے آگ کے ربّ ! مجھے اس سے نجات عطا فرما۔بارگاہِ رسالت میں اس شخص کا تذکرہ کیا گیا تو آپ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا : جب پھر ایسا ہو تو مجھے اطلاع دینا ( چنانچہ ، جب اطلاع دی گئی تو )  آپ اس کے پاس تشریف لائے اور اس کی باتوں کو سنا۔ جب صبح ہوئی تو فرمایا : اے فلاں ! تُو نے اللہ پاک سے جنت کا سوال کیوں نہ کیا؟اس نے عرض کیا : یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! میرا اتنا مقام کہاں اور نہ ہی میرے اعمال اس قابل ہیں ۔کچھ ہی دیر گزری تھی کہ حضرت جبرائیل  عَلَیْہِ السَّلَام نے بارگاہِ اقدس میں حاضر ہوکر عرض کیا : یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! اسے خبر


 

 



[1]... موسوعہ امام ابن ابی الدنیا ، التہجد وقیام اللیل ، جلد : 1 ، صفحہ : 247 ، حدیث : 10 ۔