Book Name:Din Raat Kesay Guzarain
دے رہا ہے ، ہر روز سُورج غروب ہونے کے لئے نکلتا ہے ، ہر رات ستارے ڈُوب جانے کے لئے طلوع ہوتے ہیں۔ آہ ! جلد ہی وہ وقت آنے والا ہے ، جب سُورج تو نکلے گا مگر ہم اس سُورج کو دیکھنے کے لئے دُنیا میں موجود نہیں ہوں گے ، رات تو آئے گی مگر اُس رات ہمارے لئے نرم بستر ( Soft Bed ) نہیں بچھایا جائے گا ، آہ ! ہم قبر میں مٹی پر لیٹے ہوں گے۔
غافِل تجھے گھڑیال یہ دیتا ہے منادی قدرت نے گھڑی عمر کی اک اور گھٹا دی
وضاحت : اے اپنے انجام اور موت سے غافل انسان ! ذرا غور سے سُن یہ گھڑی سے آنے والی ٹِک ٹِک کی آواز اعلان کر رہی ہے : تیری عمر کا سیکنڈ کم ہو گیا ، اب پُورا منٹ گزر گیا ، اب پُورا گھنٹہ کم ہو گیا۔
صحابئ رسول حضرت ابو درداء رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : اے اِبْنِ آدم ! زمین کو اپنے قدموں سے روند لو ! عنقریب تم اس کے اندر اُتر جاؤ گے۔ اے اِبْنِ آدَم ! تمہاری زِندگی کیا ہے؟ یہی دِنوں کا مجموعہ تو ہے۔ جب ایک دِن گزر جاتا ہے ، تمہاری زِندگی کا ایک حِصَّہ کم ہو جاتا ہے ، بےشک جب سے تم پیدا ہوئے ہو ، تمہاری زِندگی مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے۔ ( [1] )
حضرت عبید اللہ بن سُمَیْط رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں نے اپنے والدِمحترم کو فرماتے سُنا : مؤمن بندہ اپنے آپ کو یوں سمجھاتا ہے : اے نفس ! یہ دُنیاوِی اور فانی زِندگی ( Mortal Life ) صِرْف 3 دِن ہی تو ہے ، ایک دِن گزر گیا ، دوسرا وہ جو گزر رہا ہے ، سمجھ لے کہ بس