Book Name:2 Buland Rutba Shakhsiyat
ہے جبکہ عاجزی و انکساری کا انجام بلندی ہے۔ نبئ اَکْرَم ، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کا فرمانِ عالی شان ہے : جواللہ پاک کے لئے عاجِزی اختیار کرے اللہ پاک اُسے بلندی عطا فرمائے گا ، پس وہ خود کو کمزور سمجھے گا مگر لوگوں کی نظروں میں عظیم ہو گا اور جو تَکَبُّر کرے اللہ پاک اسے ذلیل کر دے گا ، پس وہ لوگوں کی نظروں میں چھوٹا ہو گا مگر خود کو بڑا سمجھتا ہو گا یہاں تک کہ وہ لوگوں کے نزدیک خِنزِیر سے بھی بَدتَر ہو جاتا ہے۔ ( [1] )
فخرو غُرور سے تُو مولیٰ مجھے بچانا یاربّ ! مجھے بنا دے پیکر تُو عاجِزی کا ( [2] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
ایک مرتبہ چند لوگ بیٹھے ہوئے تھے ، حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ تشریف لائے اور بغیر سلام کئے ہی اُن کے پاس بیٹھ گئے ، جب آپ کو یاد آیا تو اپنی جگہ سے اُٹھے ، سب کو سلام کیا ، پھر تشریف فرما ہوئے ۔ ( [3] )
سُبْحٰنَ اللہ ! سُنَّت پر عَمَل کرنے کا کیسا حسین جذبہ ہے... ! ! مگر افسوس ! آج کل ہمارا حال تشویشناک ہے ، ہمارے ہاں لوگ آپس میں ملتے وقت سُنّت کے مطابق سلام کرنے کی بجائے * آداب عرض * کیا حال ہے ؟ * مِزاج شریف * صبح بخیر * شام بخیر وغیرہ عجیب و غریب کلمات سے اِبتدا کرتے ہیں ، یہ خلافِ سنت ہے۔ رُخصت ہوتے وقت بھی * خدا حافِظ * گڈبائے * ٹاٹاوغیرہ کہنے کے بجائے سلام کرنا چاہئے ۔ ہاں رخصت