Book Name:2 Buland Rutba Shakhsiyat
مجتبیٰ رَضِیَ اللہ عنہ سے کہا : آج میں آپ کو وہ نذرانہ پیش کروں گا جو کبھی کسی نے دوسرے کو نہ کیا ہو گا۔ پھر حضرت امیرِ مُعَاویہ رَضِیَ اللہ عنہ نے 4 لاکھ دِرْہم پیش فرمائے۔ ( [1] )
مشہور مفسرِ قرآن ، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ علیہ نقل فرماتے ہیں : ایک بارحضرت امیرِ مُعَاویہ رَضِیَ اللہ عنہ نے امامِ حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہ عنہ کی خدمت میں 40 کروڑ رقم بطور نذرانہ پیش کیا۔ جب امام حَسَن رَضِیَ اللہ عنہ حضرت امیرِمُعَاویہ رَضِیَ اللہ عنہ کے پاس آتے تو امیرِمُعَاویہ رَضِیَ اللہ عنہا نہیں اپنی جگہ بٹھاتے ، خود سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہو جاتے ، کسی نے پوچھا : آپ ایسا کیوں کرتے ہیں ؟ فرمایا : امامِ حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہ عنہ ہم شکلِ مصطفےٰ ( صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم ) ہیں ، میں اس مشابہت کا احترام کرتا ہوں۔ ( [2] )
کیوں نہ ہو رُتبہ بڑا اَصْحاب و اَہْلِ بیت کا ہے خُدائے مصطفےٰ اَصْحاب و اَہْلِ بیت کا
آل و اَصْحابِ نبی سب بادشہ ہیں بادشاہ میں فقط ادنیٰ گدا اَصْحاب و اَہْلِ بیت کا
امیر معاویہ رَضِیَ اللہ عنہ کے 2 اعلیٰ اَوْصاف
ایک طَوِیل حدیثِ پاک ہے ، جس میں پیارے نبی ، مکی مدنی ، مُحَمَّدِ عربی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کے خصوصی اَوْصَاف بیان فرمائے ہیں ، اس حدیثِ پاک میں حضرت امیرِمُعَاویہ رَضِیَ اللہ عنہ کے 2 خصوصی اَوْصاف بیان کرتے ہوئے رسولِ اکرم ، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : وَ مُعَاوِیَۃُ بْنُ اَبِی سُفْیَان اَحْلَمُ اُمَّتِی وَ اَجَوَدُهَا اور معاویہ بن ابو سفیان میری اُمَّت میں سب سے بڑھ کر حِلْم والے اور بہت سخی ہیں۔ ( [3] )